اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی سادگی اسکیم پر عمل کرتے ہوئے 75 کروڑ روپے کی بچت کی اور ادارے میں شفافیت اور احتساب کو بھی یقینی بنایا۔ بدھ کو یہاں وزراء کے ساتھ اپنی دو سالہ کارکردگی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے قوم کو وژن دیا اور وزیر اعظم بننے کے بعد پہلی تقریر میں جو بنیادی اصول سامنے رکھے،
ہم نے اپنی وزارت میں کوشش کی کہ ہم ان اصولوں پر اپنی ذمے داری نبھائیں۔انہوں نے کہاکہ ہم نے وزیر اعظم کی سادگی مہم میں حصہ لیا اور 75کروڑ کی بچت کی اور شفافیت کے لیے وزارت مواصلات نے سب سے پہلے اپنے منصوبوں پر ای بلنگ کا آغاز کیا اور جتنے بھی منصوبے تھے وہ ای پروکیورمنت پر لے کر گئے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں جتنی بھی پروکیورمنٹ ہو گی، 30 ستمبر تک اس میں 100فیصد ای پروکیورمنٹ پر چلے جائیں گے مطلب ای بڈنگ، ای بلنگ اور ای ٹینڈرنگ پر مکمل طور پر چلے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 75 کروڑ کی سیونگ کی اور ہم نے شفافیت یقینی بنانے کے لیے اسپیشل آڈٹ کر کے 12ارب 56کروڑ روپے کی ریکوری کی ہے۔انہوں نے کہا کہ شفافیت اور احتساب کے بعد خود انحصاری کی بات آ جاتی ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم سڑکیں تو بنائیں لیکن یہ اپنا ریونیو پیدا کر کے اپنے پیسے سے بنائیں اور خود انحصاری کی بدولت نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا ریونیو 53 ارب سے 103 ارب پر چلا گیا جو 92.2 فیصد کا اضافہ بنتا ہے۔انہوں نے کہاکہ خود انحصاری کو آگے لے کر جانے کے لیے وزیر اعظم کا وژن تھا کہ ایسے منصوبے لے کر آئیں جن میں سرمایہ کاری آئے، لوگوں کو روزگار ملے، معاشی سرگرمیاں بھی ہوں، کسانوں کو آسانی ہو اور سیاحتی مقام تک آپ سڑکیں پہنچائیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومتوں کے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت بنائے گئے
منصوبوں میں آخری دو سال میں سے کسی کا آڈٹ نہیں تھا، ہمارے اس سال آٹھ منصوبے ہیں، حیدرآباد سکھر کی کمرشل فیزیبلیٹی مکمل ہو گئی، یہ 306کلومیٹر کا منصوبہ، ایکنک سے منظوری بھی ہو چکی ہے اور اس کا ای او آئی آ گیا ہے اور مارچ میں اس کا کام شروع ہو جائے گا۔انہوں نے کہاکہ سیالکوٹ پنڈی موٹروے کی فزیبیلیٹی بھی مکمل ہو چکی ہے اور یہ موٹر وے قومی اسمبلی کے 46 حلقوں سے گزرے گی بجکہ اس کے علاوہ میانوالی،
بلکسر اور مظفرگڑھ سڑک بھی ہم پبلک پرائیویٹ پارٹرشپ کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔مراد سعید نے کہا کہ اس طرح سوات موٹر وے کا بھی دوسرا فیز شروع ہو جائے گا، کراچی چمن کوئٹہ 700 کلومیٹر سے زائد کی سڑک ہے، اس کی فزیبلیٹی پر بھی کام شروع ہو گیا ہے اور ہمارے منصوبوں میں سرمایہ کاری بھی آئے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں 117ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ ملتا تھا لیکن جو منصوبے ہم پبلک پرائیویٹ پراٹنرشپ کے تحت لے کر
آرہے ہیں یہ 500ارب سے زائد بنتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ لوگوں نے پوسٹل استعمال کرنا چھوڑ دیا تھا تاہم سب نے دیکھا کہ لوگوں کا اعتماد بحال ہوا اور انہوں نے اسے استعمال کرنا شروع کردیا۔اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر مواصلات نے کہا کہ ہم نے پہلے مہینے سے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم شروع کیا، پارل جلدی پہنچانے کیلئے یو ایم ایس کا آغاز کردیا جبکہ بیرون پارسل کی ترسیل کے لیے ای ایم ایس پلس کا کام شروع کردیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے
غیرملکی زرمبادلہ کی سروس شروع کی جس سے آپ کو بغیر کسی کٹوتی کے گھر کی دہلیز پر رقم مل جاتی ہے اور ہم نے ای کامرس کا آغز کرنا تھا تو ہم 1500 چھوٹے بڑے برانڈز کے ساتھ معاہدہ کیا اور ہم ان کے ڈیلیوری پارٹنر بن گئے۔انہوں نے کہاکہ موٹر وے پر ایکسیڈنٹ کی صورت میں رسپانس ٹائم 7منٹ تھا اور اب ہم اسے کم کر کے دو منٹ تک لے آئے ہیں جبکہ موٹر وے پر نگرانی کے لیے ہم ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کے سلسلے میں بات چیت بھی کر رہے ہیں کیونکہ اس سے افرادی قوت میں کمی آئے گی۔