کراچی(این این آئی)محکمہ صحت کراچی میں ابتدائی کورونا فنڈز کے استعمال میں سنگین بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کا معاملہ دراز ہو گیا۔قرنطینہ سینٹر کیلئے لاکھوں روپے مالیت کے جنریٹرز کی ہیرا پھیری کا بھی انکشاف ہوا۔ حکومت سندھ کی جانب سے کورونا19کی سپلائی کے معاملات کو شفاف رکھنے کے اصولی فیصلے کے بعدکسی بھی سفارش یا سیاسی دبائو قبول کرنے کے بجائے بے قاعدگیوں کے ازالے کیلئے
محکمہ اینٹی کرپشن سندھ اور سیکریٹری صحت کو فری ہینڈ دیدیا گیا۔محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق کورونا 19کے فنڈز میں ڈپٹی ڈائریکٹر پری کیور منٹ ڈاکٹر محمد ایوب،اکانٹ افسر خلیل بھٹو،اسٹور کیپر شاہنواز باجوہ کے ملوث ہونے کی تحقیقات ابھی جاری ہی تھیں کہ اسی دوران سدرن بائی پاس پر محکمہ صحت کے نو تعمیر شدہ فلیٹس میں بیرون ممالک سے آنے والے مسافروں کیلئے قائم کئے گئے قرنطینہ کیلئے مطلوبہ ضرورت سے کم جنریٹرز فراہم کئے گئے اور اس مد میں تقریبا 80لاکھ روپے کی ہیرا پھیری کی گئی۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق محکمہ صحت کراچی کا 4گریڈ کا ایک نرسنگ اٹینڈنٹ کا مرکزی کردار بتایا جا رہا ہے جو حکومتی جماعت کے اہم عہدیداروں کے ٹیلی فون کروا کر ان سپلائزر کیلئے کام کرتا ہے جو محکمہ صحت میں پوری سپلائی نہ دینے میں شہرت رکھتی ہے اور مذکورہ نرسنگ اٹینڈنٹ کے بارے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس نے سیاسی اثر رسوخ کے تحت ڈرائیور سے اپنا کیڈر تبدیل کرواکر خود کو نرسنگ اٹینڈنٹ کے پوسٹ حاصل کر لی ہے اور کئی سالوں سے ڈیوٹی سے غائب بھی ہے 18لاکھ روپے مالیت کی کار زیر استعمال رکھنے کے علاوہ مذکور ہ ملازم کے اثاثہ جات اس کی ماہانہ آمدنی سے 10گنا زائد بتایا جاتا ہے جبکہ جنریٹروں کی کم سپلائی کر کے کروڑوں روپے کی ہیرا پھیری کی گئی ہے۔