اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما خواجہ آصف نے کہاہے کہ پی آئی اے کے ہوٹل اور ائیر پورٹ کی نجکاری کا درست وقت نہیں ہے،مسلم لیگ ن نجکاری کیخلاف نہیں،کورونا کے ماحول میں نجکاری سے بہت کم آمدن ہو گی،نجکاری کے معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے اور نجکاری حالات بہتر ہونے تک نہ کی جائے جبکہ وزیر نجکاری محمد میاں سومرو نے کہا ہے کہ ہوٹل کی نجکاری پر
فنانشل ایڈوائزر مشورہ دیگا،مارکیٹ کی صورتحال پر فنانشل ایڈوائزر بتائیے گا،ہوٹل کو بیچنے کا ارادہ نہیں لیز یا کسی کو شریک کرنے کا ارادہ ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نجکاری کا اجلاس بدھ کو ہوا جس میں پی آئی اے کی کارکردگی پر غور کیا گیا۔پی آئی اے کی ذیلی کمپنی پی آئی کے انویسٹمنٹز لمیٹڈ کے ایم ڈی نجیب سمیع نے بتایاکہ نیویارک کے روزویلٹ ہوٹل اور پیرس کے ہوٹل کی کمپنی مالک ہے،روزویلٹ ہوٹل نیویارک کی عمارت بہت پرانی ہے اور اس کی مرمت کا کافی خرچا ہے،اس ہوٹل نے گزشتہ سال 15 لاکھ ڈالر کا نقصان کیا،گزشتہ 20 سالوں میں روزویلٹ نے 45 کروڑ ڈالر کا منافع کمایا،روزویلٹ ہوٹل کی بحالی کیلئے بڑی رقم درکار ہے،پیرس کا ہوٹل فائیو سٹار ہے جبکہ روزویلٹ تھری سٹار ہے،روزویلٹ کو مکس استعمال کی عمارت بنا کر منافع کمایا جا سکتا ہے،اس پراپرٹی کو صرف ہوٹل کے طور پر چلانا منافع بخش نہیں،نیویارک میں ایک سال میں 83 ہوٹل بند ہو گئے یا بک گئے۔ (ن)لیگی رکن اسمبلی خواجہ آصف نے کہاکہ اس ہوٹل کی نجکاری پر سماعت ہوئی ہے،پی آئی اے انویسٹمنٹز اور حکومت کے عدالت میں موقف میں تضاد ہے،کورونا کے حالات میں نجکاری کرنے کا وقت مناسب نہیں،پی آئی اے کے ہوٹل اور ائیرپورٹ کی نجکاری کا یہ درست وقت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن نجکاری کیخلاف نہیں،کورونا کے باعث عالمی مارکیٹ میں معاشی سرگرمیاں رک گئی ہے،اس ماحول میں نجکاری
سے بہت کم آمدن ہو گی،یہ نجکاری کرنے کا وقت نہیں۔خواجہ محمد آصف نے کہاکہ نجکاری کے معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے اور نجکاری حالات بہتر ہونے تک نہ کی جائے،جن کے اپنے ریئل اسٹیٹ بزنس ہیں انکو نجکاری کمیٹی میں لے لیا ہے،ساری امریکی مارکیٹ سوچ رہی ہے کہ گھر سے کام چل سکتا ہے تو دفتر کی کیا ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ وباء جب بھی دنیا میں آتی ہیں وہ بہت بڑی تبدیلی آتی ہے،امریکہ میں بڑے
دفاتر خالی ہونے والے ہیں،ابھی فیصلہ کرنے کی بجائے انتظار کریں،ابھی نہ پی آئی اے بکے گی نہ ہوٹل،ہماری حکومت کو پی آئی اے کی نجکاری کرنا چاہیے تھی،ایسا نہ کر سکنا ہماری ناکامیابی تھی،میں نجکاری کا حامی ہوں،روزویلٹ کی نجکاری کا عمل بے شک شروع کریں مگر فیصلہ سوچ سمجھ کر کریں۔ پرویز ملک نے کہاکہ پاکستان کے پائیلٹس کو اب صومالیہ بھی چیک کر رہا ہے۔ ایم ڈی پی آئی اے انویسٹمنٹز نے کہاکہ حکومت نے دس
مرتبہ روزویلٹ ہوٹل کو بیجنے کی کوشش کی،ڈونلڈ ٹرمپ نے ماضی میں اس ہوٹل کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی وہ اب بھی دلچسپی رکھتا ہے۔ وزیر نجکاری محمد میاں سومرو نے کہاکہ ہوٹل کی نجکاری پر فنانشل ایڈوائزر مشورہ دیگا،مارکیٹ کی صورتحال پر فنانشل ایڈوائزر بتائیے گا،ہوٹل کو بیچنے کا ارادہ نہیں لیز یا کسی کو شریک کرنے کا ارادہ ہے۔محمد میاں سومرو نے کہاکہ فنانشل ایڈوائزر کی مشاورت سے ہی آگے کا لائحہ عمل طے کریں
گے،جوائنٹ وینچر ہی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ میں پی آئی اے کا خیرخواہ ہوں،پی آئی اے کو جہاز مل جائیں تو یہ منافع کما سکتی ہے،پی آئی اے کے پاس بہت مسافر ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ کورونا سے دنیا بھر کی ائیر لائنز متاثر ہوئی ہیں، پی آئی اے کا پائیلٹس کے معاملے پر عالمی تاثر خراب ہوا ہے۔ سعد رفیق نے کہاکہ یہ بتایا جائے کہ پائیلٹس کو کس طرح کلیر کیا جا رہا ہے۔سیکریٹری ایوی ایشن حسن جامی نے کہاکہ 2018 میں پتہ چلا کہ
پائیلٹس کے امتحان میں کچھ ہوتا ہے،پی آئی اے کے پائلٹ نے ضمیر کی آواز پر بتایا،پہلے سول ایویشن اتھارٹی نے انکوائری کی،54 افراد کا نام شروع ہوا،جنوری 2019 میں انکو گراؤنڈ کر دیا،فروری 2019 میں انکوائری کمیٹی نے کام شروع کر دیا،تکنیکی امتحان کے اندر بے ضابطگی پائی گئی،260 آفراد کے امتحانات میں بے ضابطگی پائی گئی،کچھ لوگ عدالت میں چلے گئے،28 پائیلٹس کو برطرف کیا گیا ہے،58 کو معطل کیا گیا ہے،25 جون
سے سول ایویشن اتھارٹی مینول طریقے سے امتحانات لے رہی ہے،بے ضابطگیاں تکنیکی ہیں ان سب پر غور کیا جا رہا ہے۔سیکرٹری ایوی ایشن حسن جامی نے کہاکہ پوری لائسنس برانچ کو معطل کر دیا ہے،2010 سے پائیلٹس کے امتحانات کمپوٹر پر ہوتے ہیں،کچھ پائیلٹس نے رات بارہ بجے پیپر دیا کچھ جہاز اڑاتے ہوئے پیپر دے رہے تھے،کابینہ نے حکم دیا ہے کہ 262 پائیلٹس کے امتحانات کو بغور جائزہ لیا جائے،بیرون ملک کسی پاکستانی پائیلٹ
کو نوکری سے نہیں نکالا گیا،پی آئی اے کے 138 پائیلٹس اور نجی ایئر لائنز کے 20 پائلٹس کی ڈگری مشکوک ہونے پر معطل کیا،بیرون ملک تمام پاکستانی پائلٹس کلیر ہیں،کل 450 پائلٹس میں سے 141 پائلٹس کی دستاویزات مشکوک قرار پائی گئی،20 پائلٹس کی دستاویزات درست نہیں پائیں گئیں اور انکو نکالا گیا۔وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہاکہ 658 عملے کی ڈگری مشکوک پائی گئیں جن میں 17 پائلٹس بھی شامل ہیں،گزشتہ سال
فروری میں انکوائری بورڈ تشکیل دیا گیا،بورڈ نے شفاف انداز میں فارنزک کیا گیا،262 پائلٹس مشکوک پائے گئے،انکوائری اب بھی چل رہی ہے،141 افراد پی آئی اے کے ہیں 20 نجی ایئر لائنز کے ہیں،58 پائلٹس کو معطل کیا جا چکا ہے،کارروائی کیلئے تمام طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے،تمام چیزیں پاکستان کے مفاد میں کیں،کورونا سے تمام ایوی ایشن انڈسٹری متاثر ہوئی۔وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہاکہ پاکستان پر 2007 اور 2009 میں بھی پابندی لگی،یورپی یونین نے چھ سیکورٹی شرائط دیں،ان میں سے چار پوری کر دیں ایک پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔
سی ای او پی آئی اے کے مشیر ائیر وائس مارشل نور عباس نے کہاکہ یورپی یونین نے سیکورٹی معیارات کا سوفٹ ویئر ہے جو ہارے پاس نہیں،ہم بھی سارا سیکورٹی چیک کرتے ہیں تاہم یہ سوفٹ ویئر پر نہیں کیا جا رہا۔فہیم خان نے کہاکہ جب یہ سارا کام مکمل کر لیا جائے گا تو پاکستان اور پی آئی اے کا وقار دوبارہ بحال ہو جائے گاوفاقی وزیر میاں سومرو نے کہاکہ پاکستان اسٹیل مل کو جو لیز پر لے گا وہ سرمایہ کاری بھی کررے گا۔میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے وزیر نجکاری نے کہاکہ 5 اداروں کی نجکاری کی تیاری مکمل کرلی گئی، ڈونلڈ ٹرمپ نے روزویلٹ خریدنے کے حوالے سے مجھ سے بات نہیں کی، پائلٹس کے خلاف تحقیقات جاری ہونے سے ہماری ساکھ بہتر ہوگی، معیار بہتر ہونے سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔وزیر نجکاری نے کہاکہ معاشی حالات کی بہتری کا انتظار کررہے ہیں۔