کروناوائرس،68فیصد پاکستانی لاک ڈائون کے حامی، 34فیصد خواتین مخالف ،کتنے لوگوں کی ملازمت اور کاروبار کو خطرہ لاحق ہوگیا؟گیلپ سروے رپورٹ جاری

8  اپریل‬‮  2020

کراچی(این این آئی)کورونا وائرس کی وبا سے ہونے والے لاک ڈائون کے 68 فیصد پاکستانی حامی ہیں تاہم مخالفین میں 34 فیصد خواتین شامل ہیں ، وفاقی اقدام سے مطمئن افراد کی شرح میں 17فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ 78فیصد پاکستانی صوبائی حکومتوں کے اقدامات سے مطمئن ہیں ، 61 فیصد پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ ان کے گھر کی مالی صورتحال بدترین ہوگئی ۔

ملک گیر گیلپ سروے میں کہا گیا ہے کہ ہرچار میں سے 3 پاکستانی (75 فیصد)کی رائے ہے کہ کووڈ 19کورونا وائرس بحران ذاتی طور پر ان کیلئے بڑا خطرہ ہے ۔ خواتین اور 30سال سے کم عمر کے افراد نے کورونا کو بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ مارچ سے اب تک ایسے پاکستانیوں کی شرح میں 5فیصد اضافہ ہوا ہے جو سمجھتے ہیں کہ وائرس انہیں اور انکے عزیزو اقارب کو متاثرکرسکتا ہے ۔ 77 فیصد خواتین اور 30سال سے کم 71 فیصد افراد سب سے زیادہ خوفزدہ ہیں۔ ہر چار میں سے تین پاکستانی پرامید ہیں کہ جون تک معمولات زندگی بحال ہوجائیں گے ۔ سندھ میں سب سے زیادہ 82فیصد افراد پرامید ہیں۔ 69 فیصد پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ ان کے اردگرد لوگ کورونا وائرس کی وبا کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ 86 فیصد وبا کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ایسے پاکستانیوں میں 15 فیصد کمی ہوئی ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس کو بڑھا چڑھا کرپیش کیا جارہا ہے جس سے اس بات کو اندازہ ہوتا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ وبا کی شدت سے آگاہ ہورہے ہیں۔ ہردو میں سے ایک پاکستانی(52 فیصد)کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے ان کے گھر ایک مرد فرد نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے گیا۔ خیبر پختونخوا میں 86 فیصد نے یہی جواب دیا۔ گیلپ سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ مارچ سے ایسے پاکستانیوں کی شرح میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے جن کی رائے میں وفاقی حکومت کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کیلئے بہتر اقدامات کررہی ہے تاہم 18 فیصد نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔

ہر چار میں سے تقریبا 3پاکستانی (78 فیصد)کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے کیلئے صوبائی حکومتوں کے اقدامات سے مطمئین ہیں ۔ خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ 90 فیصد افراد مطمئین ہیں۔ زیادہ تر پاکستانیوں (61فیصد)نے کورونا وائرس کی معلومات کیلئے ٹیلی ویژن پراعتمادکا اظہارکیا ، خواتین کے مقابلے میں 18 فیصد مرد حضرات نے سوشل میڈیا کو بھی معلومات کا قابل اعتماد ذریعہ قرار دیا ہے ۔ 50سال سے زائد عمر کے افراد نے اخبارات پراعتماد ظاہرکیا۔ 68 فیصد پاکستانیوں نے ملک گیر لاک ڈائون کی بہت زیادہ حمایت کی تاہم ہر چار افراد میں سے ایک (23فیصد)نے لاک ڈائون کو سپورٹ نہیں کیا۔

خواتین کی ایک بڑی تعداد (34فیصد) نے لاک ڈائون کو بالکل بھی سپورٹ نہیں کیا۔ گیلپ سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہر پانچ میںسے چار پاکستانیوںکاکہنا ہے کہ کورونا وائرس ان کی ملازمت اور کاروبار کیلئے بڑا خطرہ ہے ۔ 69 فیصد نے اسے بہت ہی بڑا خطرہ قرار دیا۔ ہر پانچ میںسے چار پاکستانیوں نے دعوی کیا ہ یکہ کورونا وائرس کی وبا سے ہونے والے لاک ڈاون کی وجہ سے ان کے کسی جاننے والے کی ملازمت ختم ہوگئی ۔ اکثر پاکستانیوں (61فیصد)کا کہنا ہے کہ انکے گھر میں مالی صورتحال گزشتہ 6ماہ کے مقابلے میں بدترین ہوگئی ہے ۔ آئندہ 6ماہ کے بعد گھریلو مالی صورتحال کے بارے میں رائے میں برابر کا اختلاف رہا ، 40 فیصد پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ گھریلو مالی صورتحال مزید خراب ہوگی جبکہ 41 فیصد کا ماننا ہے کہ بہتر ہوجائے گی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…