لاہور( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے ڈاکٹروں کی ہڑتال اور ایم ٹی آئی بل کیخلاف توہین عدالت کی دائر درخواست پر بل کامسودہ،اجلاسوں کی کارروائی کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی ۔جبکہ فاضل عدالت نے استفسار کیا ہے کہ رولز آف بزنس کے تحت قانون بنانا اسمبلی کا اختیارہے،محکمہ صحت نے قانون کیسے بنا لیا؟ کرونا وائرس کا خطرہ ہے آپ نے ڈاکٹروں کیخلاف بل اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے درخواست پر سماعت کی ۔درخواست گزار تنظیم کے وکیل عابد ساقی نے موقف اپنایا کہ عدالتی حکم کے مطابق مجوزہ بل بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور یہ اقدام عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے کے مترادف ہے۔ جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت بل کو پنجاب اسمبلی میں پیش کیا گیا ؟،رولز آف بزنس کے تحت قانون بنانا اسمبلی کا اختیار ہے ،سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کے پاس قانون سازی کیلئے بل اسمبلی میں پیش کرنے کا کوئی اختیار نہیں ،محکمے صرف پالیسی بنانے اور انتظامی معاملات دیکھنے کا اختیار رکھتے ہیں،عدالت جائزہ لے گی کہ ایم ٹی آئی بل کیسے بنایا گیا،یہ بھی دیکھا جائے گا کہ عدالتی ہدایات کو مدنظر رکھا گیا یا نہیں۔ اس معاملے پر وزیراعلی پنجاب کو طلب کرنا پڑا تو انہیں بھی طلب کریں گے۔فاضل عدالت نے ریمارکس دئیے کوئی بھول میں نہ رہے عدالت کے پاس توہین عدالت میں سزا دینے کا اختیار ہے۔کرونا وائرس آ رہا ہے ،آپ نے ڈاکٹروں کیخلاف بل اسمبلی میں پیش کر دیا، ڈاکٹرز کی ضرورت اور وہ ہڑتال پر ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ڈاکٹرایم ٹی آئی ایکٹ کیخلاف ہڑتال پرہیں،ڈاکٹروں کوہڑتال کرنے سے روکا تھا۔صدرپی ایم اے ڈاکٹر اشرف نظامی نے کہا کہ عدالتی احکامات کی پاسداری کررہے ہیں،کوئی ڈاکٹر ہڑتال پر نہیں ہم نے اونچا سانس تک نہیں لیا جس پرعدالت نے بل کامسودہ،اجلاسوں کی کارروائی کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزیدسماعت آج جمعہ تک ملتوی کردی جبکہ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ اور دیگر سے بھی جواب طلب کر لیا۔