بدھ‬‮ ، 06 اگست‬‮ 2025 

نوکریاں صرف 2 لوگوں کو دی گئیں، مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کے استعفے کے ساتھ ساتھ پوری کابینہ کو گھر بھیجنے کا اعلان کر دیا

datetime 30  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک مرتبہ پھر آزادی مارچ کی کامیابی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفے کے ساتھ ساتھ پوری کابینہ کو گھر بھیجیں گے،ہم آزادی مارچ کر رہے ہیں، کوئی دھرنا نہیں ہے، یہ ایک تحریک کا نام ہے، کون کہتا ہے فضل الرحمان اسلام آباد نہیں پہنچے گا، اسلام آباد پہنچنے پر عوامی رائے کا احترام نہ کیا توآزادی مارچ مزید سخت ہوگا،ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا گیا

لیکن اس حکومت میں صرف دو لوگوں کو نوکریاں ملی ہیں جن میں ایک گورنر اسٹیٹ بینک او رایک چیئرمین ایف بی آر شامل ہیں،25 جولائی کوجوانتخابات ہوئے ان میں بدترین دھاندلی ہوئی،اس کے نتائج کوقبول نہیں کرتے،ہم حضرت امام حسین کے پیرو کار ہیں، ہم نے پہلے دن سے ہی بیعت نہیں کی، آج کوئی بھی حضرت امام حسین کی قربانی کو بغاوت نہیں کہہ رہا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ پر میڈیا سے گفتگو اور آزادی چوک میں آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پروفیسر ساجد میر، قمر زمان کائرہ، اویس نورانی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں آزادی مارچ کے متوالوں، ختم نبوت کے جانثاروں، عقیدہ ختم نبوت کے محافظوں اور ملک کی بقاء اور سلامتی کے لئے جان سے گزرنے والوں کے جوش و جذبے اور ولوے کو سلام پیش کرتا ہوں۔ مارچ جہاں سے بھی گزرا اسے حمایت ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی دھرنے کا لفظ استعمال نہیں کیا،ہم آزادی مارچ کر رہے ہیں، کوئی دھرنا نہیں ہے، یہ ایک تحریک کا نام ہے، اسلام آباد پہنچنے اور مطالبات پورے نہ ہونے پر تحریک کو مزید سخت کیا جائے گا۔اپنے مطالبات سامنے رکھیں گے اور پھر دیکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 25جولائی کو جو انتخابات ہوئے اس میں بد ترین دھاندلی ہوئی، ہم اس کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے۔

اس حکومت کی حیثیت یہ ہے کہ یہ ناجائز ہے اور اس کی ایک سال کی کوئی کارکردگی نہیں۔ختم نبوت کے معاملے پر مذہبی حلقے نے کرب کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ۔آج معیشت تباہ ہوچکی ہے،حکومت نے عوام کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ جہاں انہیں اپنی بقا کی جنگ لڑنا پڑے گی،آج مریضوں کو ادویات میسر نہیں۔اس نئے پاکستان میں ایک استاد کیلئے یہ رہ گیا ہے کہ اگر وہ اپنے مطالبات کے آتا ہے تو اسے تشدد کا نشانہ بنایا جائے، خواتین اساتذہ کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا۔

لوگوں کو کہا گیا 50لاکھ گھر بناکر دیں گے لیکن 50 لاکھ گھر گرائے تو گئے ہیں لیکن بنائے نہیں گئے۔ایک کروڑنوجوانوں کو نوکریاں دینے کے دعوی کرنے والوں نے روزگار بھی چھین لیا ہے،صرف دو لوگوں کو نوکریاں ملی ہیں ایک اسٹیٹ بینک کے گورنر اور ایک ایف بی آر کے چیئرمین کو، آج کاروباری طبقہ پریشان ہے اور انکے لئے کاروبار کرنا مشکل بنا دیا گیا ہے،آزادی مارچ ان لوگوں کے جذبات کا ترجمان ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ میں شرکت کرنے والی تمام جماعتوں کی قیادت او ران کے کارکنان کا شکر گزار ہوں۔ یہ پاکستان کی آزادی اوربقا ئی کے لیے مارچ ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…