اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

نوکریاں صرف 2 لوگوں کو دی گئیں، مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کے استعفے کے ساتھ ساتھ پوری کابینہ کو گھر بھیجنے کا اعلان کر دیا

datetime 30  اکتوبر‬‮  2019 |

لاہور(این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک مرتبہ پھر آزادی مارچ کی کامیابی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفے کے ساتھ ساتھ پوری کابینہ کو گھر بھیجیں گے،ہم آزادی مارچ کر رہے ہیں، کوئی دھرنا نہیں ہے، یہ ایک تحریک کا نام ہے، کون کہتا ہے فضل الرحمان اسلام آباد نہیں پہنچے گا، اسلام آباد پہنچنے پر عوامی رائے کا احترام نہ کیا توآزادی مارچ مزید سخت ہوگا،ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا گیا

لیکن اس حکومت میں صرف دو لوگوں کو نوکریاں ملی ہیں جن میں ایک گورنر اسٹیٹ بینک او رایک چیئرمین ایف بی آر شامل ہیں،25 جولائی کوجوانتخابات ہوئے ان میں بدترین دھاندلی ہوئی،اس کے نتائج کوقبول نہیں کرتے،ہم حضرت امام حسین کے پیرو کار ہیں، ہم نے پہلے دن سے ہی بیعت نہیں کی، آج کوئی بھی حضرت امام حسین کی قربانی کو بغاوت نہیں کہہ رہا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ پر میڈیا سے گفتگو اور آزادی چوک میں آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پروفیسر ساجد میر، قمر زمان کائرہ، اویس نورانی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں آزادی مارچ کے متوالوں، ختم نبوت کے جانثاروں، عقیدہ ختم نبوت کے محافظوں اور ملک کی بقاء اور سلامتی کے لئے جان سے گزرنے والوں کے جوش و جذبے اور ولوے کو سلام پیش کرتا ہوں۔ مارچ جہاں سے بھی گزرا اسے حمایت ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی دھرنے کا لفظ استعمال نہیں کیا،ہم آزادی مارچ کر رہے ہیں، کوئی دھرنا نہیں ہے، یہ ایک تحریک کا نام ہے، اسلام آباد پہنچنے اور مطالبات پورے نہ ہونے پر تحریک کو مزید سخت کیا جائے گا۔اپنے مطالبات سامنے رکھیں گے اور پھر دیکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 25جولائی کو جو انتخابات ہوئے اس میں بد ترین دھاندلی ہوئی، ہم اس کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے۔

اس حکومت کی حیثیت یہ ہے کہ یہ ناجائز ہے اور اس کی ایک سال کی کوئی کارکردگی نہیں۔ختم نبوت کے معاملے پر مذہبی حلقے نے کرب کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ۔آج معیشت تباہ ہوچکی ہے،حکومت نے عوام کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ جہاں انہیں اپنی بقا کی جنگ لڑنا پڑے گی،آج مریضوں کو ادویات میسر نہیں۔اس نئے پاکستان میں ایک استاد کیلئے یہ رہ گیا ہے کہ اگر وہ اپنے مطالبات کے آتا ہے تو اسے تشدد کا نشانہ بنایا جائے، خواتین اساتذہ کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا۔

لوگوں کو کہا گیا 50لاکھ گھر بناکر دیں گے لیکن 50 لاکھ گھر گرائے تو گئے ہیں لیکن بنائے نہیں گئے۔ایک کروڑنوجوانوں کو نوکریاں دینے کے دعوی کرنے والوں نے روزگار بھی چھین لیا ہے،صرف دو لوگوں کو نوکریاں ملی ہیں ایک اسٹیٹ بینک کے گورنر اور ایک ایف بی آر کے چیئرمین کو، آج کاروباری طبقہ پریشان ہے اور انکے لئے کاروبار کرنا مشکل بنا دیا گیا ہے،آزادی مارچ ان لوگوں کے جذبات کا ترجمان ہے۔انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ میں شرکت کرنے والی تمام جماعتوں کی قیادت او ران کے کارکنان کا شکر گزار ہوں۔ یہ پاکستان کی آزادی اوربقا ئی کے لیے مارچ ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…