چارسدہ (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کے اہم رہنما نے اپنے خاندان سمیت جمعیت علماء اسلام (ف) میں شمولیت کا اعلان کر دیا، اس طرح مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے قبل تحریک انصاف کی حکومت کو بڑا دھچکا لگاہے، تحریک انصاف کے رہنما اور سابق ضلع ناظم چارسدہ نصیر محمد نے جمعیت علمائے اسلام (ف) میں شمولیت اختیار کر لی ہے،
سابق وفاقی وزیر نثار محمد خان کے فرزند نصیر محمد خان اور تحریک انصاف کے رہنما فضل محمد خان کے بھائی ہیں نے جمعیت علماء اسلام (ف) میں شمولیت اختیار کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسری جانب وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات میں تاخیر ہماری غلطی تھی۔ ایک انٹرویو میں وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ ہم نہ صرف مولانا فضل الرحمان بلکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سے بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی غلطی مانتے ہیں کہ ہم سے تاخیر ہوئی لیکن مولانا فضل الرحمان مذاکرات سے انکار نہیں کریں گے۔ یہ سب کچھ وزیر اعظم عمران خان کے احکامات پر ہو ر ہا ہے۔پرویز خٹک نے کہا کہ ہم نے اپنے رہنماؤں کو بیان بازی سے باز رکھنے کی ہدایت کر دی ہے۔ اس وقت پاکستان انتہائی سنگین صورتحال سے گزر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا کردار سب کے سامنے ہو گا اس ملک کی بہتری کے لیے جو کچھ ہو سکتا ہے ہم کریں گے اور مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ بات آگے چل سکے۔وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے، اس پر بات نہیں ہو سکتی،کچھ مشترکہ دوستوں کے ذریعے مولانا فضل الرحمان کو پیغام بھجوایا ہے،مولانا صاحب اپنا ایجنڈا بتائیں بیٹھ کر بات ہو گی، کوشش ہے موجودہ صورتحال کے پیش نظر کسی سیاسی انتشار سے بچا جائے،
ملک دشمن عناصر سیاسی انتشار سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، پٹھان جرگے والے لوگ ہیں اور پورا یقین ہے کہ مولانا صاحب ہمارے ساتھ بیٹھیں گے۔ جمعرات کو یہاں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ کچھ مشترکہ دوستوں کے ذریعے مولانا فضل الرحمان کو پیغام بھجوایا ہے۔پرویز خٹک نے کہا کہ کمیٹی تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کرے گی لیکن کمیٹی کے نام ابھی فائنل نہیں ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں بات چیت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں لیکن وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے، اس پر بات نہیں ہو سکتی۔انہوں نے کہاکہ مولانا صاحب اپنا ایجنڈا بتائیں اس کے بعد بیٹھ کر بات ہو گی، کوشش ہے موجودہ صورتحال کے پیش نظر کسی سیاسی انتشار سے بچا جائے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ملک دشمن عناصر سیاسی انتشار سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، پٹھان جرگے والے لوگ ہیں اور پورا یقین ہے کہ مولانا صاحب ہمارے ساتھ بیٹھیں گے۔ایک سوال کے جواب میں پرویز خٹک نے کہا کہ میں طاقت کے استعمال کے حق میں نہیں ہوں تاہم ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی بھی بغیر کسی ایشو کے چڑھائی کر دے۔پرویز خٹک نے کہا کہ میرے خلاف طاقت استعمال کی گئی تھی جس کا اچھا نتیجہ نہیں نکلا، پوری کوشش ہو گی 27 اکتوبر سے پہلے معاملات حل ہو جائیں۔انہوں نے کہاکہ امن و امان کے حوالے سے ذمہ داری وزارت داخلہ کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن سے رابطہ شروع کردیا ہے جلد مثبت نتائج آئیں گے، احتجاج کا حصہ بننے والی تمام جماعتوں سے رابطہ کریں گے۔پرویز خٹک نے کہا کہ جمہوری ملک ہے مولانا فضل الرحمان سے بات چیت کرکے ہی حل نکالیں گے، اگر ان کے جائز مطالبات ہیں تو حکومت ان کی بات سنے گی، لیکن ملک میں ہنگامہ آرائی اور انتشار کی اجازت نہیں دے گی۔