اسلام آباد(این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئررہنما اعتزازاحسن نے کہاہے کہ مولانافضل الرحمان کو وزیراعظم عمران خان کیساتھ ضد ہے۔نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مولانا اپنے جلسوں میں تحفظ ناموس رسالت کے نام پر بلاتے رہے ہیں اور ہماری پارٹی میں اس پر بحث چل رہی ہے کہ کوئی مسئلہ ہی نہیں تو ایسا کیوں کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا خود مسئلہ بنائے جا رہے ہیں کیوں کہ وہ لوگوں کو ایک ایسے نام پہ جمع کرنا کرنا چاہتے ہیں جس پر لوگ جذباتی ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا پیپلزپارٹی سمجھتی ہے کہ حکومت کو جانا چاہیے کیوں کہ ان سے ملک نہیں سنبھل رہا۔ بلاول بھٹو کہہ چکے ہیں اگر دسمبر تک حکومت نہ گئی تو صحیح معنوں میں احتجاج ہوگا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ حکومت کے پاس اپنی اصلاح کا وقت ہے لیکن یہ مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے عوام کو اپنے خلاف کر رہی ہے۔مولانا اور عمران خان کے دھرنے میں کیا فرق ہے؟ اس سوال کے جواب میں پی پی پی رہنما نے کہا کہ عمران خان کو وہ کام کرنا چاہیے جو نوازشریف نے ہمارے مشورے سے کیا یعنی قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔انہوں نے بتایا کہ نوازشریف نے میری بات مانی اور مشترکہ اجلاس بلایا جس میں سب کو لامحدود وقت دیا گیا بولنے کے لیے۔انہوں نے کہاکہ نوازشریف نے اپوزیشن کوساتھ ملایا تھا اور اگر عمران خان بھی طریقے سے بلائیں گے تو مشترکہ اجلاس میں سب شریک ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فی الحال جمہوریت کو خطرہ نہیں لیکن اگر کبھی ایسا ہوا تو پیپلزپارٹی جمہوریت کیساتھ کھڑی ہوگینوازشریف پر اعتماد کے سوال پر ان کا کہنا تھا پارٹی میں دو رائے ہیں لیکن مجھ سمیت لوگوں کوخدشہ ہے کہ نوازشریف کو موقع ملا تو ڈیل کرلیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھیو ں کو مشورہ دیتے رہتے ہیں کہ نوازشریف سے بچ کے۔کیا مارچ2020 میں پی ٹی آئی کی حکومت نظر آرہی ہے یا نہیں؟ اس سوال کے جواب میں اعتزاز حسن نے کہا کہ پاکستان میں ماضی میں کے سوا کسی چیز کی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔