کراچی( آن لائن )پاکستانی ٹریکنگ کمپنی نے سی پیک کی نگرانی کے لیے جدید سسٹم پیش کردیا ہے۔ چین پاکستان اکنامک کوریڈور کے حوالے سے پاکستان میں لوجسٹک کا سب سے بڑا چیلنج سامان کی ترسیل کو محفوظ بنانا ہے اور اس کا واحد حل ٹیکنالوجی ہے، ان خیالات کا اظہار ٹی پی ایل ٹریکر کے سی ای او سرور علی خان نے انٹرموڈل ایشیا کانفرنس 2019 میں کیا ۔
جس کا انعقاد چین، شنگھائی میں کیا گیا۔ 3 روزہ انٹرموڈل ایشیا کانفرنس میں لوجسٹک انڈسٹری بشمول کنٹینر، ٹرانسپورٹ اور 90 ممالک سے آئے ہوئے ماہرین نے شرکت کی، پاکستان سے صرف ٹریکر واحد کمپنی تھی جس نے کانفرنس میں شرکت کی۔ سرور علی خان نے مزید کہا کہ حالیہ جدید ٹیکنالوجی پیش رفت انٹرنیٹ آف دی تھنگز اور آرٹی فیشل انٹیلی جنس سے اب ٹرانسپورٹیشن کو متعین روٹس سے منسلک رکھنے کے لیے 24 گھنٹے اور ہفتہ بھر مانٹیرنگ ممکن ہوگی، اسی طرح پورے سفر کے دوران گاڑیوں کے وزن، سامان، وغیرہ کی نگرانی کے لیے سینسرز استعمال کیے جائیں گے۔ ریگولیشن کے حوالے سے ڈرائیور کی سلامتی ایک مسئلہ ہے کیونکہ سی پیک کا رستہ قراقرم پہاڑی سلسلے سے گزرتا ہے جو جغرافیائی طور پر دشوارگزار ہے۔ اس کے لیے ڈرائیور کے رویہ کی نگرانی ضروری ہے تاکہ تیزرفتاری، بریکنگ، موڑ کاٹنے کے عمل میں سلامتی کو یقینی بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے بعض علاقوں میں کوریج کا نہ ہونا بھی مشکل ہے، اس طرح جی ایس ایم کی حامل ڈیوائسز جو ٹریکنگ کے لیے استعمال کی جاتی ہیں وہ کام نہیں کریں گی۔ اس کے حل کے لیے سیٹلائٹ کی حامل ہائبرڈ ٹریکنگ ڈیوائسز استعمال کررہے ہیں۔ کمیونی کیشن سیٹلائٹ کی سی پیک کے روٹس پر کافی کوریج ہے۔ کسی صورت میں اگر مداخلت کا پتہ چلتا ہے تو فوری طور پر نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا اور فوری طور پر ٹیموں کو متحرک کیا جائے گا۔ مونیٹرنگ سسٹم سے یہ الرٹ اْس وقت بھی فوری جاری کیا جائے گا جبکہ گاڑی اپنی مقررہ جگہ پر متعین وقت سے زیادہ رکے گی۔