کراچی(آئی این پی)ادویات کی صنعت ڈالر کے ریٹ اور خام مال کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے انتہائی سنگین بحران کا شکار ہوگئی ہے اور اب قیمتیں بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہا اور اگر حکومت نے ادویات کی قیمتوں پر نظر ثانی نہ کی تو ادویات کی قیمتوں میں 40فیصد تک ممکنہ اضافہ کردیا جائیگا یہ بات پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسو سی ایشن کے صدر زاہد سعید نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر سابق چیئرمین پی پی ایم اے ڈاکڑ قیصر وحید بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ جنوری سے اب تک ڈالر کی قیمت 104روپے سے 140روپے ہوچکی ہے اور ماہرین کے مطابق دسمبر تک ڈالر 160 روپے کا ہوجائیگا اور ادویات کے 90فیصد مٹیریل درآمد کیا جاتا ہے جس سے لاگت میں براہ راست اضافہ ہوا ہے اسکے علاوہ بجلی کی قیمت میں 45فیصد اور گیس کی قیمت میں 65فی صد اور ڈیزل کی قیمت میں 75فیصد اضافہ ہوا ہے جسکا لاگت ہر بھاری اثر پڑا ہے اور ادویات کی صنعت اس بحران کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔اس لیئے ادویات کی صنعت کو بند کرنے یا قیمتوں پر نظر ثانی کی جائے ورنہ ملک میں ادویات کی شدید قلت پید ا ہو جائیگی جسکی ذمہ دار حکومت ، وزارت صحت اور ڈریپ ہوگی۔ زاہد سعید نے بتایا کہ ادویات کی قیمتیں 2002سے منجمند ہیں اور حکومت نے 2013میں پی پی ایم اے سے مذاکرات کے بعد ادویات کی قیمتوں کی ایک جامع پالیسی کی تشکیل پر اتفاق کیا اور 2013میں 15فی صد کا عارضی اضافہ کرنے کی اجازت دی مگر بد قسمتی سے یہ ایس آر او دو روز بعد واپس لے لیا گیا جسکے نتیجے میں پی پی ایم اے نے قانونی کاروائی کی اور ایس آر او بحال ہوا اور 2015میں جامع پالیسی کا اجرا ہوگیامگر جب 1500سے زائد زیر التواء معاملات طے شدہ نو ماہ میں پیش نہیں ہوئے تو سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا اور قیمتوں کو اگست 2018کی موجودہ قیمتوں کو منجمند کردیا گیا۔
عدالت عظمی نے اس سال 14نومبر کو وفاقی حکومت اور ڈریپ کو ادویات کی نئی قیمتوں کا 15روز میں اعلان کرنے کی ہدایت دی اسکے باوجود کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا اور اب کوئی چارہ نہیں کہ قیمتوں پر نظر ثانی نہ کی جائے اور سکا حکم سپریم کورٹ نے بھی دیدیا ہے اور یہ ادویہ ساز صنعتوں کو حق ہے کہ وہ 14نومبر 2018کو جاری ہونے والے حکم کو مہ ماننے پر توہین عدالت کی کاروائی کا حق بھی محفوظ رکھتی ہے۔ ڈاکڑ قیصر وحید نے وفاقی حکومت سے اپیل کی کی وہ اس سلسلے میں ہنگامی طور پر ایکشن لے اور مریضوں کو ہونے والی تکلیف اور صنعت کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔