اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جب ڈان لیکس پر فوجی قیادت اور سول قیادت میں میٹنگ ہوئی توکیا باتیں ہوئیں؟ میرا نوازشریف سے اختلاف کب شروع ہوا؟چوہدری نثارسب سامنے لے آئے

datetime 23  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاہے کہ میرا نوازشریف سے اختلاف پانامہ سے شروع ہوا ٗ میں بچوں کے پیچھے ہاتھ باند کرکھڑا نہیں ہو سکتا ٗ اس موقف پر اب بھی قائم ہوں ٗجب بھی فوج اور سول معاملات درپیش ہوتے تو میں ہمیشہ سول کی طرف کھڑا ہوتا تھا ٗجب ڈان لیکس پر فوجی قیادت اور سول قیادت میں میٹنگ ہوئی تووہا ں کوئی نہیں بولا، میں پرویز رشید کا دفاع کرتارہا ۔ایک انٹرویومیں چودھری نثار نے کہا کہ

میرا نوازشریف سے اختلاف پانامہ سے شروع ہوا مشرف دور میں نوازشریف کے گردوہ لوگ تھے جو ان کو درست مشورے دیتے تھے لیکن آہستہ آہستہ وہ ان کو چھو ڑ کر چلے گئے یا ان کو الگ کردیا گیا اور اس کے بعد نوازشریف کے گرد خوش آمدیوں کا گھیرا وسیع ہوتا گیا ۔ یہ لوگ ایسے درجے کے ہیں کہ میں ان کانام لینا پسند نہیں کرتا ۔انہوں نے کہاکہ شہبازشریف اب آئیں بائیں شائیں کررہے ہیں حالانکہ انہوں نے کہا تھاکہ چودھری نثار ٹکٹ مانگے نہ مانگے ان کو ٹکٹ دیا جائے گا ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میں نے ان سے کہا تھا کہ آپ کی حکومت ہے آپ فوجی قیادت کو بلائیں اور جومعاملات ہیں ان کو فوج کے آگے رکھیں میں ان کومشورہ دیتارہا تھا ۔نوازشریف کو سزا فوج سے لڑائی سے پہلے ہوگئی جب سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا ۔ جب عدلیہ نے فیصلہ کیا تو شہبازشریف اس وقت نوازشریف کے منہ میں مٹھائی ڈالنے والے تھے لیکن میں نے کہا کہ یہ اچھا نہیں لگتا ۔انہوں نے کہاکہ ان کے فوج اور عدلیہ سے تعلقا ت بہت اچھے تھے ۔ چودھری نثار نے کہا کہ میں آج بھی مسلم لیگ کا ممبر ہوں میر ے داد اورباپ بھی مسلم لیگی تھے نوازشریف تو حادثاتی طور پر مسلم لیگی بنے ہیں۔ مریم نوازکے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں بچوں کے پیچھے ہاتھ باند کرکھڑا نہیں ہو سکتا اور اس موقف پر اب بھی قائم ہوں۔مجھے کوئی غلط راستے پر نہیں لگا سکتا ۔

مجھے ایک فوجی خاندان سے تعلق رکھنے پر فخر ہے اور میرے خاندان نے فوج کیلئے خون دیا ہے لیکن جب بھی فوج اور سول معاملات درپیش ہوتے تو میں ہمیشہ سول کی طرف کھڑا ہوتا تھا ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ان پانچ سالوں میں جب ڈان لیکس ہو یا کوئی اور معاملہ ان کے منہ میں تو زبان نہیں ہوتی تھی ۔ جب ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے ٹوئٹ آیا تو میں نے بیان دیا کہ یہ ٹوئٹ جمہوریت کے لئے زہر قاتل ہے ۔

جب ڈان لیکس پر فوجی قیادت اور سول قیادت میں میٹنگ ہوئی تووہا ں کوئی نہیں بولا، میں پرویز رشید کا دفاع کرتارہا ۔ جورپور ٹ آئی وہ پرویز رشید کی جانب سے فون پیش کئے جانے کے بعد آئی اور فون خود پرویز رشید نے پیش کیا کہ میرا فون لے لیں اور اس موقع پر فون میں انگریزی مسیج پر میں نے کہا کہ پرویز رشید انگریزی میں مسیج نہیں کر سکتا اور

اس طرح پرویز رشید کا دفاع کیا ۔جیپ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے جیپ ، کیتلی اور میز کرسی کے نشانات اپلائی کئے تھے اور بالکل آخری دنوں میں مجھ کو جیپ کا نشان مل گیا ۔ اس سارے سیاسی ماحول میں مجھے جوسب سے جرات مندانہ انتخابی مہم لگی ہے وہ پیپلز پارٹی اور بلاول کی ہے ٗیہ مستقبل میں ان کے لئے بہت سود مند ثابت ہوگی ۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…