اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان پریس فاؤنڈیشن (پی پی ایف) نے انتخابی عمل کے دوران صحافیوں اور صحافتی اداروں پر ہونے والے تشدد سے متعلق واقعات کے لیے رپورٹنگ اور مانیٹرنگ کا نظام متعارف کرادیا۔رپورٹنگ نظام کے ذریعے صحافی اور میڈیا سے تعلق رکھنے والے دیگر افراد پولنگ والے دن اپنے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کی رپورٹ کرا سکیں گے۔
مذکورہ نظام کا مقصد صحافی برداری پر ہونے والے پرتشدد واقعات کو قومی نوعیت کے مسائل کا حصہ بنانا ہے اور ساتھ ہی ریاستی انتظامیہ کو احساس دلانا ہے کہ صحافیوں پر حملے روکنے کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے۔صحافی الیکشن والے دن اپنے خلاف کسی بھی واقعہ کے بارے میں ٹیلی فون، ای میل، واٹس اپ اور ٹوئٹر کے ذریعے پی پی ایف کو آگاہ کر سکیں گے۔بعدازاں مذکورہ واقعات کی رپورٹ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)، متعلقہ وفاقی، صوبائی اور مقامی اتھارٹی، نگراں وزراء سمیت پولیس محکمے کے اعلیٰ افسران کو پیش کی جائیگی۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ رپورٹ کو میڈیا ایسوسی ایشن سمیت سیاسی جماعتوں کو بھی ارسال کی جائے گی جو ای سی پی کے ضابطہ اخلاق کی پابند ہیں۔ویب سے موجود معلومات کے مطابق پی پی ایف ایک آزاد ادارہ ہے جو صحافیوں کی پیشہ وارانہ صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ٹریننگ کراتا ہے، جو 1967 کو وجود میں آیا۔پی پی ایف غیر سرکاری ادارہ ہے جو 1974 تک فعال رہا لیکن اس کے بعد ملک میں سیاسی ماحول کے پیش نظر اپنے امور معطل کرنے پڑے، بعدازاں 1992 میں دوبارہ اپنے معاملات کا آغاز کیا اور پاکستان میں آزاد ذرائع ابلاغ کی ترقی کے لیے کوشاں ہے۔
دوسری جانب ای سی پی سے درخواست کی گئی کہ سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ایک دوسرے پر الزام لگانے والی تشہیری مہم کا نوٹس لیا جائے۔ایڈوکیٹ سفیر حسین شاہ نے کمیشن کو شکایت پیش کی کہ پاکستان تحریک انصاف الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر ضابطہ اخلاق کے خلاف وزری کا شکارہوا ہے۔شکایت کنندہ نے واضح کیا کہ ’اس امر کا خدشہ ہے کہ دیگر سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف منفی پروپیگنڈہ شروع نہ کردیں جو عوام پر منفی اثرات مرتب کا باعث بنیں، اگر ای سی پی نے اقدامات نہیں اٹھائے تو بعض پارٹیوں کی جانب سے اپنے حریف پرکفر کا الزام بھی لگا جا سکتا ہے‘۔انہوں نے درخواست میں کہا کہ ای سی پی پرانٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو ضابطہ اخلاق کا پابند بنائیں۔ سفیر حسین شاہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو چاہیے وہ انتخابی مہم میں اپنی کارکردگی کا ذکر کریں اور منشور میں کیے گئے وعدوں کا تذکررہ کریں، ایک دوسرے پر کڑی تنقید تباہی کا باعث ہوگی۔