چارسدہ (آئی این پی ) جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عمران خان سمیت تمام امیدواروں کو 62،63کے پیمانے سے جانچا جائے ،مبینہ ناجائز بیٹی ٹریان کے حوالے سے عمران خان کی اہلیت اور نااہلیت کو پاکستانی قانون کے مطابق جانچا جائیگا ، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کسی صورت جنرل مشرف کے ساتھ نرمی کا رسک نہیں لے سکتا ، دو بار آئین شکنی کرنے والے مجرم کے ساتھ نرمی کا کوئی جواز نہیں بنتا ،
شفاف الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔وہ پیر کومرکز اسلامی چارسدہ میں میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے ۔ اس موقع پر پارٹی کے صوبائی امیر سینٹر مشتاق احمد خان ، ضلعی ا میر محمد ریاض خان اور پارٹی کے دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے ۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ تبدیلی کی نعرے لگانے والوں کے گرد اب پرانے چہرے جمع ہو رہے ہیں۔عمران خان سمیت تمام امیدواروں کو 62،63کے پیمانے سے ناپنا ہو گا ۔ دولت کے بل بوتے پر پاکستان کی سیاست کو اغواء کرنے والے غاروں میں چھپے مسلح دہشت گرد وں سے کم نہیں ۔ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ عمران خان کی مبینہ ناجائز بیٹی ٹریان کے حوالے سے عمران خان کی اہلیت اور نااہلیت کو پاکستانی قانون کے مطابق جانچا جائے کیونکہ پاکستان میں اسلامی نظام موجود نہیں اس لئے چیف جسٹس آف پاکستان کے ہاتھ میں جو کتا ب موجود ہے عمران خان کی اہلیت کا فیصلہ بھی اسی کتا ب پر کیا جائیگا۔ جنرل پرویز مشرف کی وطن واپسی کے حوالے سے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جسٹس ثاقب نثار کسی صورت جنرل مشرف کے ساتھ نرمی کا رسک نہیں لے سکتا اور ویسے بھی دو بار آئین شکنی کرنے والے مجرم کے ساتھ نرمی کا کوئی جواز نہیں بنتابصورت دیگر ان کیلئے پورا قانون اور نظام بد لنا ہو گا ۔ شفاف الیکشن کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔تبدیلی کی نعرے لگانے والوں کے گرد پرانے چہرے جمع ہو رہے ہیں مگر قوم یاد رکھے کہ الیک ٹیبل عناصر کے ہوتے ہوئے وطن عزیز میں تبدیلی ممکن نہیں ۔
خیبر پختونخوا میں انشاء اللہ ایم ایم اے کی حکومت بنی گی اور حکومت میں آنے کے بعد صوبے کے حقوق کے حصول میں کامیاب ہونگے۔میڈیا نے سیاستدانوں کے چہروں سے پردے ہٹائے ہیں۔ پانامہ لیکس میں نواز کو نااہل کیا گیا مگر باقی لوگوں کو چھوڑ دیا گیا ۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں جمہوری حکومت کا میابی کے ساتھ چل رہی ہے مگر پاکستان میں معاشی دہشت گردوں نے جمہوری عمل پر ڈورے ڈالے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے عوام جمہوریت کے ثمرات سے محروم ہیں۔