پیر‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

الیکشن کمیشن سے مسلم لیگ( ن) سے ’ن‘ کا لفظ ختم کروانے کی تیاری نئی پارٹی کس نام سے رجسٹر کروائی جائے گی؟ سیاسی میدان کی سب سے بڑی خبر

datetime 14  مئی‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نوازشریف کے ملک دشمن بیان پر الیکشن کمیشن پاکستان میں پی ایم ایل سے’’ این ‘‘کا لفظ ختم کرنے کے لئے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا،مسلم لیگ نے بھی متوقع ردعمل سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی تیار کرنے کے لئے مشاورت شروع ۔نئی پارٹی پی ایم ایل’’م‘‘ یا ’’ش‘‘ سے رجسٹرڈ کرائی جاسکتی ہے۔تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے ملک دشمن بیان پر

الیکشن کمیشن آف پاکستان میں مسلم لیگ (ن)سے ’ن‘ کا لفظ ختم کرانے کیلئے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔ اس حوالے مسلم لیگ ’ن‘نے بھی متوقع ردعمل سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی تیار کرنے کیلئے مشاورت شروع کر دی ہے۔ نئی پارٹی پی ایم ایل ’’م‘‘یا ’’ش‘‘کے نام سے رجسٹرڈ کروائی جا سکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے حالیہ بیان پر مسلم لیگ کی صفوں میں بھی دراڑیں پڑ چکی ہیں،پارٹی ورکروں کی جانب سے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کئے جانے کا امکان ہے جس میں کہا جائیگا مسلم لیگ سے نواز کا نام ختم کرکے اسکی جگہ کسی اور نام کو لکھا جائے،لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسری جانب مسلم لیگ کے قائدین کو بھی برملا معلومات ہیں کہ ایسے بیانات کے بعد پارٹی ساکھ پر نقصان کا اندیشہ ہے اور وہاں بھی ایسی سوچ بچار کی جارہی ہے کہ مسلم لیگ کے ساتھ’’م‘‘ یا ’’ش‘‘لگایا جائے۔تاہم معلومات کے مطابق شہبازشریف لابی نے مسلم لیگ’’ش‘‘ کے نام سے رجسٹرڈ کرانے کی سرتوڑ کوششیں شروع کردی ہیں۔واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے ملتان ائیرپورٹ پر نجی اخبار ڈان نیوز کے صحافی سرل المیڈا کو دئیے گئے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ اگر ملک میں دو یا تین متوازی حکومتیں ہوں تو آپ ملک نہیں چلا سکتے ٗ

صرف ایک آئینی حکومت کا ہونا ضروری ہے ٗ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے اراکین پارٹی چھوڑ کر نہیں گئے ٗ انہیں لے جایا گیا ہے ٗ دوبارہ حکومت ملی تو اپنی پالیسیاں جاری رکھیں گے ۔ایک انٹرویو میںسابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف نے اپنے اور اہل خانہ کے خلاف جاری احتساب کے عمل کے بارے میں رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر

ملک میں 2 یا 3 متوازی حکومتیں ہوں تو آپ وہ ملک نہیں چلا سکتے، ا س کیلئے صرف ایک آئینی حکومت کا ہونا ہی ضروری ہے۔نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو چھوڑ جانے والے ارکان بالخصوص جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے سابق اراکین کے بارے میں کہا کہ وہ پارٹی چھوڑ کر نہیں گئے، اْنہیں لے جایا گیا ہے اور ساتھ ہی سوال کیا کہ انہیں کون لے کر گیا؟جنوبی پنجاب صوبہ محاذ

کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ گر وہ واقع ’محاذ‘ تھا تو وہ 2 دن بھی اس پر کیوں نہ ڈٹ سکے اور فوری طور پر تحریک انصاف میں شامل ہونے کیلئے انہیں کس نے مجبور کیا؟۔ نوازشریف نے کہاکہ لوگوں میں مجھے کیوں نکالا؟ کا نعرہ بہت مقبول ہے اور لوگ اس حوالے سے خاص جذبات رکھتے ہیں۔جب نواز شریف سے پوچھا گیا کہ آئندہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت کون کریگا

اور کیا شہباز شریف ممکنہ طور پر وزارت عظمیٰ کے اگلے امیدوار ہوں گے تو انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی خدمات کے سب ہی معترف ہیں ٗ آپ شہر پر نظر دوڑائیں انہوں نے اس کا حلیہ بدل کے رکھ دیا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے 2014 میں عمران خان کے دھرنے کے تناظر میں کہا کہ جب پہلےسال سے ہی غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جائیں گی تو اصلاحات کیسے ممکن ہوں گی؟

۔جب نواز شریف سے پوچھا گیا کہ ان کی حکومت کے خاتمے کی وجہ کیا تھی تو انہوں نے براہ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے معاملات کا تذکرہ کرتے کہا کہ ہم نے اپنے آپ کو تنہا کرلیا ہے ٗہماری قربانیوں کے باوجود ہمارا موقف تسلیم نہیں کیا جارہا ٗافغانستان کا موقف سنا جاتا ہے لیکن ہمارا نہیں ٗاس معاملے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے ممبئی حملوں کے راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلنے والے مقدمے کے حوالے سے کہا کہ اس مقدمے کی کارروائی ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوسکی؟ عسکری تنظیمیں اب تک متحرک ہیں جنہیں غیر ریاستی عناصر کہا جاتا ہے ٗ مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کیاجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر 150 لوگوں کو قتل کردیں ٗیہ عمل ناقابل قبول ہے

یہی وجہ ہے جس کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے، یہ بات روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور چینی صدر ژی جنگ نے بھی کہی، ان کا کہنا تھا کہ ہماری مجموعی ملکی پیداوار کی شرح نمو 7 فیصد ہوسکتی تھی لیکن نہیں ہے۔انہوں نے اس رائے سے اختلاف کیا کہ تیسری مرتبہ وزیراعظم کے عہدے سےبرطرفی ان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہوئی، ان کا کہنا تھا کہ اگر پھر حکومت ملی

تو وہ اس سے مختلف کچھ نہیں کریں گے۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ آئین سب سے مقدم ہے اور اس کے علاوہ کوئی راہ نہیں ہم نے ایک آمر کے خلاف مقدمہ چلایا جو اس سے قبل کبھی نہیں ہوا۔جب ان سے اس بارے میں سوال کیا گیا کہ کیا وہ ماضی کی طرح حراست سے بچنے کیلئے جلاوطنی اختیار کرنےکیلئے ڈیل کی کسی پیشکش پر دوبارہ غور کریں گے؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ

میں 66 پیشیاں بھگتے کے بعد ایسا کیوں کروں گا ؟ مجھے اتنی بھی مہلت نہیں دی گئی کہ لندن میں زیر علاج اپنی اہلیہ سے ملاقات کرنے جا سکوں، دور رہنا آسان نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں، یہ کھیل بہت عرصے سے جاری ہے اب کچھ تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔



کالم



آرٹ آف لیونگ


’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…