اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ممبئی حملوں پر اپنے ملک کی سالمیت کو داؤ پر لگانے سے متعلق نوازشریف کے بیان پر مزید درجنوں لیگی رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنے کے حوالے سے سوچ بچار شروع کردی ہے ۔معلومات کے مطابق ملک بھر میں پاکستان مسلم لیگ کے ورکرز اور سیاسی رہنماؤں کو نوازشریف کے حالیہ بیان پر شدید دکھ پہنچاہے،کے پی کے،پنجاب کے درجنوں اضلاع میں ضلعی صدور نے ہنگامی اجلاس طلب کرلئے ہیں،
جس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ نوازشریف کا بیان پارٹی مؤقف ہے یا ذاتی اس سے متعلق پارٹی قیادت فی الفور وضاحت کرے،بصورت دیگر رواں ہفتہ میں اضلاع سے درجنوں صدور اور سینئر رہنماؤں کی جانب سے استعفے سامنے آسکتے ہیں۔مسلم لیگی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پارٹی صدر شہبازشریف نے اپنے سینئر رفقاء سے مشاورت شروع کردی ہے اور خدشہ ہے کہ نوازشریف کے اس قسم کے بیانیہ پر کہیں پارٹی رجسٹریشن پر کوئی قدغن نہ لگ جائے اور رجسٹریشن کے خاتمہ کیلئے کوئی اقدام نہ ہوجائے،نوازشریف کی جانب سے ممبئی حملوں پر بیان نے مسلم لیگ ن کو بطور پارٹی زمین بوس کردیا ہے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کیلئے بھی مشکلات کھڑی ہو گئیں ،سیاسی جماعتوں کی طرف سے وزیر اعظم سے مذمتی بیان جاری کرنے یا پھر عہدسے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جاسکتاہے ۔معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ نوازشریف نے ممبئی حملوں پر بیان دیکر ملک وقوم کی ساکھ کو شدید ترین متاثر کیا ہے اور ان کا ایسا بیان غداری وطن کے زمرے میں آتا ہے،نوازشریف کے بیان پر ملک کی تمام پارٹیوں نے تو مذمت کی تاہم حکومت نے کوئی رد عمل نہیں دیا ہے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ روز لاہور میں ایک ملاقات بھی کی اور پارٹی اور حکومتی سطح پر آنے والے مشکل حالات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔لیگی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف بھی نوازشریف کے ایسے بیان پر شدید مضطرب دکھائی دئیے اور ممکن ہے کہ وہ بہت جلد نوازشریف سے ملاقات کرکے سخت ترین مؤقف بھی اپنائیں،تاہم وزیراعظم کی طرف سے نوازشریف کے بیان پر ردعمل بارے میں سیاسی جماعتیں انتظار میں ہیں اور پی ٹی آئی،پی پی پی سمیت دیگر جماعتوں کے پلیٹ فارم سے آج بروز پیر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ نوازشریف کے انٹرویو کی مذمت کریں یا اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجائیں