راولپنڈی(آن لائن )صوبائی حکومت کی ہدایات پر مری انتظامیہ نے ملکہ کوہسار مری میں سیاحوں پر تشدد کے پے درپے واقعات کے سد باب اور سیاحوں کی حفاظت کے لئے سکیورٹی پلان جاری کر دیا ہے جس کے تحت مال روڈ پر ڈولفن فورس کی 3 ٹیمیں ہمہ وقت گشت پر رہیں گی تمام پکنک پوائنٹس پر پولیس کی اضافی نفری تعینات کر کے اہلکاروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے کسی بھی شکایت کی صورت میں ایس ایچ اوتھانہ مری کو فوری اطلاع دی جائے گی
ماحول سازگار رکھنے کے لئے مقامی اہم شخصیات ہوٹل مالکان اور ٹیکسی ڈرائیور یونین کو اعتماد میں لے لیا ہے سیاحوں کی رہنمائی اور معاونت کے لئے450ٹورسٹ گارڈز بنائے جائیں گے شکایت کی صورت میں سیاح ڈیوٹی پر موجود گائیڈز سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں جبکہ عوامی حلقوں نے سیاحت کے لئے مری آنے والی فیملیوں پر بہیمانہ اور شرمناک تشدد کی ذمہ داری وزیر اعظم،سینئر صوبائی وزیر پنجاب ، مقامی ضلعی و ٹریفک پولیس پر عائد کرتے ہوئے پولیس کے نئے سکیورٹی پلان پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے اس ضمن میں اے ایس پی مری کامران حمید کا کہنا ہے کہ سیاح کی شکایت کی صورت میں پولیس فوری مدد کو پہنچے گی مال روڈ پر ڈولفن فورس کو تعینات کر دیا گیا ہے ڈولفن فورس کے جوان مال روڈ پر گشت کرتے رہیں گے دیگر پکنک پوائنٹس پر پنجاب پولیس کے اہلکار فرائض انجام دیں گے مری میں ماحول سازگار رکھنے کے لئے اہم مقامی شخصیات ہوٹل مالکان ٹیکسی ڈرائیور ایسوسی ایشن کے ذمہ داران سے بھی بات چیت کی ہے اسکے علاوہ 450 ٹورسٹ گائیڈز کے کارڈ بنانے کا سلسلہ جاری ہے جو سیاحوں کی مدد کے لئے مختلف مقامات پر موجود ہوں گے یاد رہے کہ گزشتہ دنوں مری میں سیاحت کے لئے کراچی ، لاہور اور راولپنڈی سمیت مختلف شہروں سے آنے والی فیملیوں پر مری کے مقامی افراد نے اجتماعی اور بہیمانہ تشدد کیا تھا جن میں خواتین کو بھی گالیاں اور ان کے بھائیوں ، شوہروں اور دیگر افراد پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا تھا
وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور سینئر صوبائی وزیر راجہ اشفاق سرور کاآبائی انتخابی حلقہ ہونے کی وجہ سے مقامی پولیس نے ایک بھی واقعہ کا مقدمہ درج کرنا تو درکنار الٹا سیاحوں کو دھمکا کر مری سے نکال دیا تھا جس پر متاثرین نے تشدد اور بدسلوکی کے واقعات سوشل میڈیا پر وائرل کر دیئے تھے جس سے مری میں سیاحوں کی تعداد انتہائی کم ہو کر رہ گئی تھی تاہم اب مری کی مقامی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے سیاحوں کی سکیورٹی کے لئے تشکیل دیئے گئے سکیورٹی پلان پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سیاحوں کا کہنا ہے کہ ہم نے آئندہ مری نہ جانے کا فیصلہ کر لیا ہے
کیونکہ مری میں تعینات پولیس اہلکار مقامی افراد کی پشت پناہی کرتے ہیں اور باعزت شریف گھرانوں کو ان کے اہل و عیال کے سامنے ذلیل کیا جاتا ہے اور شکائیت کی صورت میں پولیس واضح جواب دیتی ہے کہ تم مری لینے کیا ہو یہ سب شاہد خاقان عباسی اوراشفاق سرور کی برادری کے لوگ ہیں ہم ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کر سکتے عوامی حلقوں کے مطابق مری میں پارکنگ سے لے کر ہوٹلوں اور عام دکانوں میں مافیاز بیٹھے ہیں جو سیاحوں کو مختلف حیلے بہانوں سے بلیک میل کرتے ہیں اور مقامی پنجاب و ٹریفک پولیس ان کی پشت پناہی کرتی ہے اور دوسرے صوبوں ، اضلاع اور شہروں سے آنے والوں کو تضحیک اور تذلیل کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔