کراچی(این این آئی+آن لائن) *باغ جناح کا تاریخی جلسہ گاہ عرصہ دراز کے بعد پھر ایک شاندار جلسہ دیکھ رہی تھی جہاں جیالوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
*مزارقائد کے سائے تلے 36 کنٹینروں پر مشتمل 120 فٹ لمبا، 60 فٹ چوڑا اور 24 فٹ اونچا سٹیج پی پی پی کے پرچموں سے سجایا گیا تھا۔
* پنڈال میں 40ہزار کے لگ بھگ کرسیاں لگائی گئی تھیں جبکہ باغ جناح کے اطراف سڑکوں پر بھی پرجوش کارکن موجود تھے۔
* اسٹیج پر ذوالفقاربھٹو‘ بینظیربھٹو اور آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے قدآور پینا فلیکس لگائے گئے تھے۔
اسٹیج پر مرکزی بینرز پر جلی حروف میں 12 مئی پر امن کراچی ، ’’رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو ‘‘ تحریر تھا ۔
*جلسے کی کارروائی تین گھنٹے کی تاخیر سے شام 7 بجے مولانا فیروز الدین رحمانی کی تلاوت اور حمد و نعت اور شہداء 12 ، اور پیپلز پارٹی کے شہید قائدین کے لیے دعائے مغفرت سے ہوا ۔
*بلاول بھٹو زرداری سوا 7 بجے جلسہ گاہ پہنچے تو شرکاء نے کھڑے ہو کر پارٹی پرچم لہرا کر پرجوش نعروں سے اپنے قائد کا استقبال کیا اور ویلکم ویلکم بلاول ویلکم کے نعرے لگائے ۔
*بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پرجوش استقبال پر حاضرین کو حسب عادت فلائنگ ’’کس‘‘ کی۔
*بلاول بھٹو اسٹیج پر پہنچے تو اس موقع پر اسٹیج پرموجود قائدین نے پرجوش انداز میں بلاول بھٹو کا استقبال کیا جبکہ قائدین نے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر حاضرین سے اظہار یکجہتی کیا ۔
*بلاول بھٹو کی تقریر سے پہلے سعید غنی نے وزیر اعظم بلاول ، وزیر اعظم بلاول کے نعرے لگوائے ۔
* پیپلزپارٹی کے جیالوں نے زبردست نعرے بازی کی تاہم ’’ جئے جئے جئے بلاول ‘‘ ان کا سب سے پسندیدہ نعرہ رہا۔
* کراچی سمیت صوبہ بھر سے آنے والے رہنماؤں اور کارکنوں کیلئے جلسہ گاہ میں داخلے کیلئے تین راستے بنائے گئے تھے جن پر واک تھرو گیٹس لگائے جانے کے علاوہ
سخت سکیورٹی چیکنگ کی جاتی رہی۔
* اسٹیج کے سامنے پنڈال میں ہزاروں کرسیاں لگائی گئی تھیں جبکہ خواتین کیلئے الگ انکلوژر تھا۔
* جلسہ گاہ میں جنریٹروں کی مدد سے روشنی کا انتظام کیا گیا تھا جہاں رات میں دن کا منظر محسوس ہوتا تھا۔
* پنڈال میں موجود جیالے اورجیالیاں ٹولیوں کی شکل میں ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے رہے۔
* پنڈال میں داخل ہونے سے پہلے 3 مقامات پر چیکنگ پوائنٹس بنائے گئے تھے۔
جلسہ گاہ میں اسپیشل کمانڈوز کے علاوہ پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی ۔
پی ایس ایف ، پیپلز یوتھ ، بلاول لورزاور منیارٹی ، مزدور یونین اور پیپلز پارٹی کے جیالوں نے جلسہ کے انتظامات سنبھال رکھے تھے ۔
* پنڈال میں موجود خواتین کا اپنے لیڈر بلاول بھٹو کے حوالے سے جوش و جذبہ دیدنی تھا اور وقفہ وقفہ سے وزیراعظم بلاول بلاول کے نعرے لگتے رہے۔
جلسہ گاہ میں تقاریر سے پہلے پی پی پی کے ترانے نہ صرف بجائے جاتے رہے بلکہ مقررین کی تقاریر کے دوران بھی ترانے بجاکر حاضرین کا لہو گرمایا جاتا رہا۔
* پنڈال میں جے کے پی ایس ایف‘ پی وائی او‘ پی پی پی‘ اے پی ایم اے‘ خواتین ونگ‘ منارٹی ونگ اور پی ایس ایف کے پرچم نمایاں نظر آئے۔
*پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا خطاب پاکستان سمیت دنیا بھر میں لائیو نشر کرنے کے لیے او بی وین کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے ۔
*قائدین کا خطاب دکھانے کے لیے جلسہ اور اس کے باہر خصوصی اسکرین نصب کی گئی تھیں ۔
* جلسہ گاہ میں کراچی کے مختلف اضلاع سے آنے والے پیپلزپارٹی کے جلوسوں کا اسٹیج سے نجمی عالم اور راشد ربانی کی جانب سے خیر مقدم کیاجاتا رہا ۔
* آن لائن کے مطابق مزار قائد سے متصل باغ جناح گراؤنڈ جہاں یہ جلسہ منعقد ہوا،میں بمشکل 25 فیصد کرسیاں لگائی گئی تھی جبکہ گراؤنڈ کا 75 فیصد حصہ خالی تھا، واضح رہے کہ پیپلزپارٹی آئندہ ہونے والے انتخابات میں کراچی سے زیادہ سے زیادہ نشستیں لینے کے لیے پر امید ہے تاہم گرشتہ دو ہفتے کے دوران ہونے والے پارٹی جلسوں میں شرکاء کی تعداد انتہائی مایوس کن رہی۔ہفتہ کو بارہ مئی 2007 ء کی مناسبت سے کراچی میں ہونے والے پیپلزپارٹی کے جلسہ میں شرکاء کی تعداد مایوس کن تھی۔