جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

نہلے پہ دہلہ ،پہلی بار پاکستان کے امریکہ کو دوٹوک جواب ،امریکہ پر جوابی پابندیوں کا فوری اطلاق کرنے کے بعد ایک اور بڑا اعلان کردیاگیا

datetime 12  مئی‬‮  2018 |

اسلام آباد(این این آئی)وزیر خارجہ خرم دستگیر نے کہاہے کہ پاکستان میں امریکی سفارت کاروں کی سرگرمیاں محدود کرنا جوابی اقدام ہے۔ایک انٹرویومیں وزیر خارجہ خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستانی سفارت کاروں پر امریکی پابندیاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسلام آباد پر دباؤ ڈالنے کی پالیسی کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور امریکا کے درمیان اس وقت ورکنگ سطح پر بات چیت نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے یہ تناؤ پیدا ہوا ہے۔واضح رہے کہ امریکا میں پاکستانی سفارت کاروں پر

سفری پابندی کے جواب میں پاکستان نے بھی امریکی سفارت کاروں پر پابندیاں لگادی ہیں جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔وزیر دفاع اوروزیر خارجہ خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں ٗ دیگر پابندیوں اور ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کی امداد کی معطلی کے باوجود پاکستان نے افغانستان میں امریکہ کی سپلائی لائن کاٹی نہیں ہے اور ا ب بھی امریکہ کیلئے پاکستان کی زمینی اور فضائی حدود کھلی ہیں ٗپاکستان اور امریکا کے درمیان اس وقت ورکنگ سطح پر بات چیت نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے یہ تناؤ پیدا ہوا ہے ٗ امریکی اقدامات بڑھیں گے تو ہماری تشویش میں اضافہ ہوگا ٗ پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی مذاکرات نہیں ہونگے تو افغانستان کے معاملات پر مشکلات آنے کا امکان ہوگا ٗمذاکرات کے ذریعے معاملات حل کر نا ہی ہماری پالیسی ہے ۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ ہم نے اپریل میں کوشش کی تھی کہ امریکی سفارتخانے سے ہمیں جو شکایات موصول ہوئی تھیں اس کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جائے اور ہم نے ایک ایسا میکنزم بھی تجویز کیا تھا تاکہ آئندہ شکایات کا ازالہ کیا جاسکے ۔انہوں نے کہاکہ 27اپریل کے بعد ہمیں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی تھی لیکن امریکہ کی جانب سے جو اقدامات اٹھائے گئے تھے پاکستان نے صرف اس کے جواب میں متبادل اقدامات اٹھائے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ

ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں پاکستان سے متعلق صرف دباؤ کی حکمت عملی اپنائی ہے اور ہمارے سفارتکاروں پر پابندیاں اسی حکمت عملی کا حصہ ہیں لیکن ہماری پالیسی ہے کہ ہم ان سے مذاکرات سے معاملات کو حل کریں ۔انہوں نے کہاکہ سابق امریکی وزیر خارجہ ٹیلر سن اور وزیر دفاع جان میٹس کے دورہ پاکستان اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی دورہ واشنگٹن کے دور ان امریکی نائب صدر کے ساتھ ملاقاتوں میں مختلف موضوعات پر گفتگو ہوئی تھی تاہم اس وقت پاکستان اور

امریکہ کے درمیان صرف سفارتخانوں کے ذریعے رابطے ہیں اور اعلیٰ سطح کے باضابطہ رابطوں اور مستقل مذاکرات کا سلسلہ تقریباً اس وقت رک گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمارے دفاع ٗ خارجہ اور تجارتی معاملات پر کوئی مذاکرات نہیں ہورہے ہیں ٗدونوں ممالک کے درمیان خلیج کم نہیں بلکہ بڑھ رہا ہے اور آج کا تناؤ بھی گفتگو نہ کر نے کا نتیجہ ہے اور ایسی صورتحال میں جب مذاکرات اور گفتگو نہیں ہوگی تو حالیہ دنوں میں ہونے والے فیصلے اسی کا نتیجہ ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان پر

امریکہ نے بہت سی پابندیاں لگائی ہیں لیکن ہماری حکومت نے اس طرح کی جوابی پابندیاں امریکہ پر نہیں لگائیں اور اس وقت بھی افغانستان میں ترسیل کیلئے پاکستان کے زمینی اور ہوائی راستے امریکی فوج کیلئے کھلے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اگر امریکہ کے ایسے اقدامات بڑھیں گے تو یہاں بھی تشویش میں اضافہ ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ ٹرمپ انتظامیہ اس وقت پاکستان کے ساتھ صرف سفارتخانوں کے ذریعے رابطے میں ہے اور اعلیٰ سطح پر مذاکرات اور رابطوں کا سلسلہ ختم ہوگیا ہے ۔اس سوال پر کہ

کیا پاکستان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ بحال ہوسکتا ہے تو انہوں نے کہاکہ ہمیں اس وقت بڑی امید پیدا ہوگئی تھی جب افغان صدر اشرف غنی نے فروری میں ایک امن منصوبہ پیش کیا تھا اور ہمیں امید تھی کہ اس میں پاکستان ایک فعال کر دار ادا کریگا لیکن اس وقت صرف امریکی نائب وزیر خارجہ ایل ایس ویلز پاکستان آتی ہیں اور اس کے علاوہ کوئی اعلیٰ سطح پر رابطے نہیں ہورہے ہیں تو اس سے بھی نا امیدی پیدا ہوگئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان اور امریکہ کے درمیان اعلیٰ سطحی

مذاکرات نہیں ہونگے تو افغانستان کے معاملات پر مشکلات آنے کا امکان ہوگا ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ کو مشکلات اور ہزیمت اٹھانے کی وجہ سے دباؤ پاکستان پر بڑھایا جارہا ہے تقریباً ڈیڑھ لاکھ غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کے باوجود امریکہ افغانستان میں کامیابی حاصل نہیں کر سکا تو وہ ان کی اپنی پالیسیوں کا نتیجہ ہے ۔وزیر خارجہ نے کہاکہ ہماری کوشش ہوگی کہ اس حکومت کے باقی تین ہفتوں میں امریکہ کے ساتھ تعلقات کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں ۔یاد رہے کہ پاکستان نے گیارہ مئی کو امریکہ کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں پر پابندیوں کے جواب میں اسی طرح کے اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا تھا اور اس سلسلے میں ایک خطے کے ذریعے امریکی سفارتخانے کو باضابطہ طورپر آگاہ کر دیا گیا تھا ۔



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…