ہفتہ‬‮ ، 14 جون‬‮ 2025 

ایران اور عربوں کے درمیان پاکستان صلح کا آرزو مند ہے، آپ ایسا کیوں چاہتے ہیں؟ حسن روحانی کے اس سوال کا آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے ایسا جواب دیا کہ وہ کرسی سے اٹھ کھڑے ہوئے

datetime 6  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عربوں کی باہمی آویزش کے علاوہ، عرب ایران کشمکش کی ایک بھاری قیمت پاکستان نے ادا کی ہے۔سینئر صحافی و کالم نگار ہارون الرشید نے اپنے کالم میں لکھا کہ متاثر ہونے والے بعض خاص طبقات کی حد تک فرقہ وارانہ رجحانات اس ملک میں پیدا کر دیے ہیں، جو پہلے ہی کئی سنگین مسائل سے دوچار ہے۔کچھ تخریب کاروں کی عرب امداد فرماتے رہے، کچھ کی ایرانی۔ ایران میں کچھ تخریب کاروں کو تربیت بھی دی گئی۔ درآں حالیکہ عراق ایران جنگ کے ہنگام پاکستان نے

اسلحے سے لدی ہوئی گاڑیاں ایران بھیجیں۔ افسوس کہ کسی ایرانی اخبار میں، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے کسی چینل میں پاکستان کے حق میں کبھی ایک کلمہ خیر نہیں کہا جاتا۔ یہی روش بعض عربوں نے اختیار کرنا شروع کی ہے۔ پاکستان سے زیادہ اس کا نقصان خود انہی کو پہنچے گا۔ پاکستانی معاشرے میں عرب ایرانی کشمکش سنگین تر ہوتی جا رہی ہے۔ دو برس ہوتے ہیں، ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے کہا تھا کہ عرب حکمران طائف کے مشرکین سے بدتر ہیں۔ گزشتہ روز سعودی عرب کے ”ولایتِ فقیہہ‘‘ شہزادہ محمد بن سلمان نے ارشاد کیا کہ ایرانی حکومت ہٹلر سے بدتر ہے۔ ہٹلر نے ہزاروں انسانوں کو بھٹیوں میں زندہ جلا دیا تھا۔ لاکھوں کو قتل کر ڈالا تھا۔ آس پاس کی سرزمینوں پر اس کی افواج چڑھ دوڑی تھیں۔ اس جنگِ عظیم کا وہ ذمہ دار تھا، پانچ کروڑ انسان جس میں قتل ہوئے اور دس بارہ کروڑ بے گھر۔ ایرانیوں پہ کتنے ہی اعتراض ہوں، کیا انہوں نے کسی جنگِ عظیم کی بنیاد رکھی ہے؟ اسی طرح عرب مسلمانوں کو مشرکین سے بھی کمتر قرار دینا کسی مسلک اور کسی موقف نہیں، پاگل کر دینے والی نفرت کا اظہار ہے۔ 2013ء کے مشہد میں ایک ایرانی اخبار کے ایڈیٹر سے میں نے پوچھا تھا، حضور، کیا خطا ہم سے سرزد ہوئی کہ ہمیشہ پاکستان کی آپ تحقیر کرتے رہتے ہیں۔ اس سوال کا کوئی جواب اس کے پاس نہیں تھا۔ شام اور یمن میں ایک دوسرے کے خون کے وہ درپے ہیں۔

پاگل پن کے سوا یہ کچھ بھی نہیں۔ خطے کے کسی فریق کو اس سے کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا۔ فائدہ پہنچے گا تو امریکہ اور اسرائیل کو یا ابھرتی ہوئی نئی طاقتوں روس اور چین کو۔ احمقوں اور دیوانوں کے لیے کوئی جنت نہیں ہوتی۔چار پانچ ماہ ہوتے ہیں، جنرل قمر جاوید باجوہ ایران گئے۔ حسن روحانی سے انہوں نے کہا: ایران اور عربوں کے درمیان پاکستان صلح کا آرزومند ہے۔ ”آپ ایسا کیوں چاہتے ہیں؟‘‘ انہوں نے پوچھا۔ اپنے خاص دھیمے لہجے میں جنرل باجوہ نے جواب دیا: اس لیے کہ یہ قرآنِ کریم کا حکم ہے۔

اللہ کی کتاب یہ کہتی ہے کہ دو مسلمان گروہوں میں جھگڑا ہو تو مصالحت کرا دی جائے۔ جوش و جذبے سے مغلوب ہوتے ہوئے روحانی اپنی کرسی سے اٹھ کھڑے ہوئے اور دیر تک جنرل کے جذبات کو سراہتے رہے۔ بات مگر وہیں ختم ہو گئی۔ قومیں جب تنگ نظری اور جذباتیت کا شکار ہو جائیں تو صحرا کے مسافروں کی طرح ویرانوں ہی میں گردش کیا کرتی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیان میں آخری دن


شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…