اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب، بلوچستان کے بعد آزادکشمیر میں بھی ن لیگ کا شیرازہ بکھرنے لگا، برسوں کی قربت اور پارٹی خدمات نظر انداز، نواز شریف کے حکم پر سکندر حیات کو ن لیگ کے مرکزی عہدے سے فارغ کر دیا گیا، پارٹی کے اندر سے شدید ردعمل سامنے آنے کا امکان۔روزنامہ جموں و کشمیر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت آزادکشمیر میں
مسلم لیگ ن کے بانی سابق صدر اور وزیراعظم سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان کی تنقید برائے اصلاح برداشت نہ کر سکی اور انہیں پارٹی کے سینئر نائب صدر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ سابق وزیراعظم پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد نواز شریف کی منظوری سے جاری ہونے والی نئی مرکزی باڈی، مرکزی مجلس عاملہ اور مرکزی ورکنگ کمیٹی میں بھی انہیں شامل نہیں کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے جاری کردہ 27رکنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی(مرکزی مجلس عاملہ)میں آزادکشمیر سے صرف وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کو شامل کیا گیا جبکہ 109رکنی سینٹرل ورکنگ کمیٹی میں آزادکشمیر سے راجہ فاروق حیدر، شاہ غلام قادر، چوہدری طارق فاروق اور سردار عبدالخالق وصی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ سالار جمہوریت سردار سکندر حیات خان نے آزادکشمیر میں مسلم کانفرنس کو توڑ کر مسلم لیگ ن آزادکشمیر کی بنیاد رکھی اور اپنی پوری برادری،ریاست بھر سے اپنے تمام حلقہ احباب میں شامل سینئر سیاستدانوں اور سیاسی کارکنوں کو مسلم لیگ ن میں شامل کرایا۔ سکندر حیات کی ہی بدولت مسلم کانفرنس کی سیاست کو چند نشستوں تک محدود کر کے رکھ دیا گیا۔ یہ انہی کی کوششوں کا نتیجہ تھا کہ پارٹی قیام کے چند ماہ بعد ہونے والے 2011کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن دوسری بڑی پارلیمانی جماعت بن گئی اور حالیہ انتخابات میں دو تہائی اکثریت سے
حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ راجہ فاروق حیدر خان کی قیادت میں قائم ہونے والی مسلم لیگی حکومت کی ڈیڑھ سالہ کارکردگی اور وفاقی وزرا کی آزادکشمیر کے حکومتی اور سیاسی معاملات میں غیر ضروری مداخلت پر ان کے شدید تحفظات تھے ۔ سردار سکندر حیات خان کی اصول پسندی ن لیگ کی مرکزی قیادت کے بعض لوگوں کو پسند نہ آئی تو انہوں نے ہاتھ کی صفائی کا ایسا کمال دکھایا
کہ سالار جمہوریت کی سیاست کو ہی دائو پر لگا دیا۔ مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کے اس فیصلہ نے آزادکشمیر کی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی ہے جس کے ریاستی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔