اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی کے پروگرام میںگفتگو کرتے ہوئے سینئر قانون دان اور سینیٹر بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب کسی کی غیرموجودگی میں ایسا نہیں ہو سکتا کہ اس کیخلاف مقدمے کی سماعت ہو۔ شریف فیملی اگر واپس نہ
آئی تو مقدمہ آگے نہیں چل سکے گا اور نہ ہی اس کی کوئی سماعت ہوگی۔اس طرح معاملہ ’’ٹھنڈا‘‘ پڑ جائے گا۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ”پاکستان میں کسی زمانے میں یہ ہوتا تھا کہ اگر کوئی شخص باہر چلا جاتا یعنی ’مفرور‘ ہو جاتا، بالخصوص انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمے میں ملوث کوئی شخص ایسا کرتا تو اس کی غیر موجودگی میں مقدمے کی سماعت ہوتی تھی لیکن پاکستان میں اب یہ نہیں ہوتا کیونکہ سپریم کورٹ یہ کہہ چکی ہے کہ مفرور کی غیر موجودگی میں مقدمے کی سماعت غیر آئینی و غیر قانونی ہے۔ ماہر قانون کا مزید کہنا تھا کہ شریف فیملی کے خلاف مقدمے والے معاملے میں ان لوگوں کو بھرپور موقع دیا جائے گا۔یہ لوگ واپس نہیں آئیں گے تو مقدمے کی سماعت آگے بھی نہیں بڑھے گی،6 ماہ کی مدت جو سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی تھی وہ اس وقت دی گئی جب سب یہاں موجود تھے اور مقصد یہ تھا کہ وہ سب اس سماعت میں حصہ لیں۔اگر اب یہ لوگ نہیں ہوں گے تو مقدمے کی سماعت بھی نہیں ہوگی اور سپریم کورٹ کی طرف سے دی گئی 6 ماہ کی مہلت بھی پوری نہیں ہو سکے گی اور اس طرح معاملے پر ’’مٹی‘‘ پڑ جائے گی۔