اسلام آباد (این این آئی) چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ 25جولائی کو عمر ان خان کی نا اہلی اور غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کریگا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے لندن فلیٹ اور بیرون ملک کرکٹ معاہدوں سے حاصل رقم بارے تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کراتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ان کا اپنا کنٹریکٹ اور انگلش کاؤنٹی سے حاصل آمدن کا 20 سال پرانا رکارڈ دستیاب نہیں
ٗآمدن کا ندازہ کرنے کے لئے کرکٹر مشتاق احمد کا کنٹریکٹ ساتھ لگایا گیاہے۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکلا کو ہدایت کی تھی کہ وہ عمران خان کی بطور کرکٹر بیرون ملک سے آمدنی اور لندن فلیٹ کیسے خریدے اس کا ریکارڈ داخل کریں اس سلسلے میں رجسٹرار آفس کی جانب سے عمران خان کو یاددہانی نوٹس بھی جاری کئے گئے تھے ہفتہ کو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے وکلا کی جانب سے 24 صفحات پر مشتمل مختلف دستاویزات کے ساتھ جواب داخل کرایا گیا ٗدستاویزات کے مطابق 1970 سے 1989 کے دوران کیری پیکر سیریز سے سالانہ 25 ہزار ڈالر ملتے تھے جواس وقت کے 25 ہزار پاؤنڈ بنتے تھے جبکہ 1987 ان کا بینیفٹ سال تھا جس میں ایک لاکھ 90 ہزار پاؤنڈ ملے۔عمران خان کی جانب سے داخل جواب میں کہا گیا کہ لندن فلیٹ ایک لاکھ 17 ہزار پاؤنڈ کا خریدا گیا اور یہ رائل آگنائزر سروس لمیٹڈ سے نیلام کیا گیا جس کیلئے ابتدائی رقم 68 ہزار پاؤنڈ ادا کی گئی ٗیہ معاہدہ رائل ٹرسٹ اور نیازی سروسز لمیٹڈ کے تحت مختلف سالوں میں رقم ادا کرنے کا تھا جس میں 13 اعشاریہ 34 فیصد سود سالانہ ادا کرنا تھا۔چیرمین تحریک انصاف نے جواب میں کہا کہ انگلش کاؤنٹی سے حاصل آمدن کا 20 سال پرانا رکارڈ دستیاب نہیں۔کرکٹ کنٹریکٹ کے حوالے سے عمران خان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ان کے پاس ان کا اپنا کنٹریکٹ موجود نہیں ٗ
انہوں نے کرکٹر مشتاق احمد کا کنٹریکٹ مثال کے طور پر ساتھ لگایا ہے جس میں بتایا گیا کہ ایک کرکٹر کنٹریکٹ کے کتنے پیسے لیتا تھا اور میں بیرون ملک کرکٹ کے حوالے سے سب سے مہنگا ترین کھلاڑی تھا تو میرا کنٹریٹ کیا ہوسکتا ہے تاہم عمران خان نے اپنا کنٹریکٹ آف امپلائمنٹ نہیں لگایا۔چیرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے جواب میں کہا کہ عمران خان منی لانڈرنگ میں کسی طرح ملوث نہیں۔