اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)صدر مملکت پاکستان ممنون حسین کے لاہور سے راولپنڈی تک ریل میں سفر کا خمیازہ غریب عوام کو بھگتنا پـڑ گیا، کروڑوں کے اخراجات، مسافر بھی خوار، ریلوے نظام درہم برہم۔ روزنامہ دنیا کی ایک رپورٹ کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین کے بذریعہ ریل لاہور سے راولپنـڈی تک کے سفر نے جہاں مسافروں کو خوار کر کے رکھ دیا وہیں ریلوے نظام
بھی درہم برہم ہو کر رہ گیا جبکہ صدر مملکت کا یہ سفر پاکستانی عوام کو کروڑوں کا پڑا ہے۔ تاریخ میں پہلی بار ریل گاڑی کے ساتھ چار انجن اضافی چلائے گئے اور راستے میں بھی تین بڑے ریلوے انجن مختلف ریلوے ستیشنز پر سٹارٹ کھڑے رہے، ہزاروں اہلکار لاہور سے راولپنڈی تک مختلف ریلوے سٹیشنز پر ڈیڑھ کلومیٹر کے علاقہ میں ہر دس فٹ کے وقفے پر تعینات رہے جبکہ اس سے قبل جب کبھی بھی کسی صدر مملکت نے ریل گاڑی پر سفر کیا تو ریل گاڑی کے ساتھ صرف ایک اضافی انجن چلایا جاتا تھا۔ رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لاہور سے راولپنڈی تک کے تمام ریلوے سٹیشنزبھی صدر مملکت کے ریل سفر کی وجہ سے کئی گھنٹے بند رہے ہیں جبکہ صدر مملکت کے پروٹوکول کیلئے لاہور ریلوے سٹیشن پر گریڈ ایک سے لیکر گریڈ 19تک کے پچاس سے زائد افسر سارا دن کھڑے رہے جس کی وجہ سے ریلوے کا پورا نظام مفلوج ہو گیا اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور سٹیشن پر ریلوے کے دفاتر جزوی طور پر کھلے رہے، ہزاروں سکیورٹی اہلکار اور گینگ مینز مختلف ریلوے سٹیشنز کے دونوں اطراف صدر مملکت کے پروٹوکول میں کھڑے رہے جبکہ ریلوے کے درجنوں افسروں کو بھی لاہور سے راولپنڈی تک صدر مملکت کے ہمراہ سفر کرنا پڑ گیا۔ درجنوں ریل گاڑیوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا جبکہ لاہور سٹیشن کے اطراف کی سڑکیں بھی کئی گھنٹے بند رہیں جس کی وجہ سے ریل کے ساتھ ساتھ روڈ پر بھی ٹریفک نظام متاثر ہوا اور عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔