لاہور( این این آئی )پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی سے کوئی توقع نہیں ،اگر وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف رپورٹ دی تو میں جے آئی ٹی کے افسران کو سلام پیش کروں گا،مجھے تو جے آئی ٹی فکس میچ لگتا ہے،اسکے تحت ہی نواز شریف لے کر حسین نواز، حسن نواز اور داماد سے ایک ہی نوعیت کے سوالات کیے گئے اور ان کے جواب بھی ایک جیسے ہی تھیببلو کی تصویر بھی ان ہی کے کہنے پر نکالی گئی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی پنجاب کے سینئر نائب صدر اسلم گل سے ملاقات کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اعتزاز احسن نے اسلم گل کو سینئر نائب صدر پنجاب بننے پر مبارکباددیتے ہوئے کہا کہ اسلم گل کو پنجاب میں سینئر نائب صدر بنانے پر بلاول بھٹو اور قمر زمان کائرہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔اس تعیناتی سے کارکنوں کا حوصلے گا اور پارٹی مزید کامیابیاں حاصل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سعید غنی کی کامیابی سے ثابت ہو گیا ہے کہ پیپلز پارٹی ملک گیر وفاقی جماعت ہے اور جو لوگ کہتے تھے کہ پیپلز پارٹی ختم ہو گئی ہے انکی آنکھیں بھی کھل گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی کو میں تو پہلے دن سے نہیں مانتا،مجھے جے آئی ٹی فکس میچ اور سب کچھ سکرپٹڈ لگ رہا ہے،ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت اور جے آئی ٹی کے درمیان معاملات پہلے سے طے شدہ تھے۔ببلو کی تصویر جاری کرنے کا مقصد بھی شریف فیملی سے ہمدردی اور انہیں مظلوم بنانا تھا۔انہوں نے کہا کہ میمو گیٹ میں تو باقاعدہ سازش کی جا رہی تھی۔اب اگر ان کے ایک وزیر کہتے ہیں کہ بھٹو جیسی سازش کی جا رہی ہے تو بھٹو کے خلاف سازش میں اس وقت فوج اور عدلیہ شامل تھی،اگر واقعی سازش ہے تو پھر (ن)لیگ کی قیادت کھل کر اس سازش کے تمام عناصر کا نام کیوں نہیں لیتے؟۔انہوں نے کہا کہ مجھے تو جے آئی ٹی سے کوئی توقع نہیں ،اگر جے آئی ٹی نے نواز شریف اور انکے بیٹوں کے خلاف رپورٹ دی تو میں جے ائی ٹی کے افسران کو سلام۔پیش کروں گا ۔
پھر اس کیس میں نواز شریف کا بچنا مشکل ہے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ نواز شریف کے چار وزرا ء کی پریس کانفرنس، رانا ثنااللہ اور جی جی بریگیڈ کامتحرک ہونا نواز شریف کی طرف سے اپنے بچاؤ کی کوشش کا حصہ ہے۔نواز شریف جن کی ایما ء پر عدلیہ پر حملہ ہوا اور جن کی ایما ء پر بینظیر بھٹو کے خلاف سزا کی تیاری تھی کہ ججوں کی ٹیپ سامنے آئی اس کیس کے جج تو فارغ ہوئے لیکن جس کی ایما ء پر سب کچھ ہوا یعنی نواز شریف کو آج تک ان کیسوں میں سزا نہیں ہوئی۔