لاہور(آئی این پی ) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے پارٹی کے سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ ایم این اے کے ہمراہ یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکمرانوں کے آخری وفاقی بجٹ کو بھی سراسر دھوکہ اور فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن خریدنے کیلئے ہزار ارب روپے ن لیگیوں کیلئے ترقیاتی فنڈز کے نام پر رکھ دئیے گئے ہیں،
341 ارب کے کسان پیکیج کا اعلان کر کے صرف 20 ارب جاری کیے وہ بھی ن لیگی اور پٹواری کھا گئے، مودی کو خوش کرنے کیلئے بھارتی کسان کو خوشحال ہمارے کسانوں کو بدحال کر رہے ہیں، پینے کے پانی کیلئے صرف 12 ارب جبکہ لیپ ٹاپ کیلئے 21ارب، کارکردگی زیرو پھر بھی دونوں بھائی ہیرو ہیں، طائر لاہوتی کا راگ الاپنے والوں نے ملک قرضوں میں ڈبو دیا ہے۔ چودھری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، مہنگائی میں اضافہ 50فیصد جبکہ تنخواہ میں صرف 10فیصد اضافہ کا اعلان کیا ہے، اسحاق ڈار 15ہزار میں گھر کا بجٹ بنا کر دکھا دیں، حکمرانوں کا مزدوروں کیلئے 18ہزار تنخواہ کا وعدہ بھی جھوٹ نکلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران کسانوں پر ظلم بند کر دیں، ایوان میں کسان پیکیج کا کہتے اور باہر ڈنڈے برساتے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے مزید کہا کہ دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں کمی ہوئی ہے، 2008ء میں ہمارے دور میں دفاعی بجٹ جی ڈی پی کا 6ء2 فیصد تھا جو انہوں نے کم کر کے 7ء1 فیصد کر دیا ہے جو ہمارے دور کے بجٹ سے 35 فیصد کم ہے، نوازشریف یہ شعر پڑھتے ہیں ’’اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی، جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی‘‘ لیکن غیرملکی قرضہ ہمارے دور سے دوگنا ہو کر 71ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح پر چلا گیا ہے اور ہر پاکستانی 1 لاکھ 13ہزار روپے کا مقروض ہے۔
چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ ان کی عوام دوستی کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ ٹیلیفون کال تو سستی کی لیکن دوائیاں نہیں، پرچی فیس ختم کرنے کا کیا فائدہ کیونکہ ہسپتالوں میں ڈاکٹر ہیں نہ دوائیاں، بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعوے کرنے والی حکومت نے رمضان میں لوڈشیڈنگ بڑھا دی ہے، آج بھی شارٹ فال 7ہزار میگاواٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالاباغ ڈیم بنے گا تو ملک ترقی کرے گا، بھاشا ڈیم کیلئے ہمارے دور میں 70 ارب روپے کی زمین خریدی گئی تھی لیکن انہوں نے آج تک ایک اینٹ نہیں رکھی، اس بجٹ میں صرف 21 ارب رکھے ہیں جبکہ کچھی کینال کا پراجیکٹ ہمارے دور میں شروع ہوا جس کی لاگت 30ارب روپے تھی اور 2008ء تک 50فیصد کام مکمل ہو چکا تھا
مگر ان کی نااہلی کی وجہ سے اب اس کی لاگت 80ارب روپے ہو چکی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دونوں بھائی ایک دوسرے کو ہیرو کہتے ہیں حالانکہ ہر شعبے میں کارکردگی زیرو ہی زیرو ہے، 2سو ارب کے لیپ ٹاپ خریدے گئے جبکہ اتنی رقم سے دو فیکٹریاں لگانے سے کتنی ملازمتیں مل سکتی تھیں، 4سال گزر جانے کے بعد ان کو اوورسیز پاکستانیوں کا خیال آیا ہے۔