اسلام آباد (آئی این پی) ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کو اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کی طرف سے ویزے سے انکار پر پارلیمنٹ میں امریکی سفارتخانے کے خلاف ’’استحقاق‘‘ کا سوال اٹھ سکتا ہے‘ دعوت نامہ ہونے کے باوجود امریکہ کی طرف سے ویزا نہ دینے کا اقوام متحدہ کو بھی نوٹس لینا چاہئے کیونکہ یہ عالمی ادارے کی بھی توہین ہے اور آئندہ اس کے بین الپارلیمانی تعلقات سے متعلق دعوت نامے کی حیثیت مجروح ہونے کا خدشہ ہے۔
اس حوالے سے مختلف جماعتوں نے پارلیمانی و سیاسی امور کے ماہرین سے مشاورت شروع کردی ۔ ان جماعتوں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ امریکی سفارتخانے نے ڈپٹی چیئرمین کو ویزا نہ دے کر پورے ایوان کا استحقاق مجروح کیا ہے کیونکہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ کی قیادت میں وفد اقوام متحدہ کی دعوت پر نیویارک جانا چاہتا تھا جہاں 13اور 14 فروری کو بین الپارلیمانی مقالمہ ہوگا اور اس میں دنیا بھر سے وفود شریک ہونگے۔ امریکی سفارتخانے کی رکاوٹ کے باعث بین الپارلیمانی تعلقات کو فروغ دینے کے بارے میں پاکستان کا وفد اقوام متحدہ کے اس اہم اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے گا۔ پارلیمانی جماعتیں پاکستان میں تعینات امریکی سفیر اور دیگر متعلقہ سیکشن کے اعلیٰ امریکی عہدیداروں کے خلاف استحقاق مجروح کرنے کا سوال اٹھانے کا جائزہ لے رہی ہیں۔ اس حوالے سے مشاورت مکمل ہونے پر پاکستان کی مختلف پارلیمانی جماعتوں کی جانب سے سینٹ میں امریکی سفارتخانے کے خلاف مشترکہ تحریک استحقاق لائے جانے کا قوی امکان ہے۔ قواعد و ضوابط بھی اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ اگر اندرون ملک کسی رکن پارلیمنٹ کے ساتھ کوئی بھی شخصیت یا ادارہ کسی نامناسب طرز عمل کا مظاہرہ یا اپنے اختیارات کا ناجائز یا غلط استعمال کرتا ہے تو اس کے خلاف استحقاق کا سوال اٹھایا جاسکتا ہے۔ پارلیمانی امور کے ماہرین یہ بھی قرار دے رہے ہیں کہ امریکی سفارتخانے نے درحقیقت اقوام متحدہ کی بھی توہین کی ہے کیونکہ یہ وفد اقوام متحدہ کی دعوت پر امریکہ جارہا تھا۔ اس طرح خود اقوام متحدہ کو بھی اس کا نوٹس لینا چاہئے