کراچی (این این آئی) متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان ) کے نشتر پارک میں ہونے والے عظیم الشان جلسہ عام میں10اہم قرار دادیں پیش کی گئیں جنکی کنوینر ایم کیوایم (پاکستان) ڈاکٹر محمدفاروق ستار نے ہاتھ اٹھوا کر شرکائے جلسہ سے منظوری لی ۔
شرکائے جلسہ نے زبردست تائید کے ساتھ قرار دادوں کو منظور کیاجوترتیب واردرج ہیں۔آج کا یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-Aکے تحت بلدیاتی اختیارات صوبوں سے ضلع ، تحصیل اور یونین کونسل تک فوری منتقل کیے جائیں۔آج کراچی کے تاریخی نشتر پارک کایہ جلسہ عام حکومت پاکستان اور پارلیمان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ملک میں نئے انتظامی یونٹ بنانے کے لیے ضروری قانون سازی عمل میں لائے۔ آج کا یہ جلسہ مطالبہ کرتا ہے کہ ملک میں موجود تفریق کو ختم کرنے کے لیے غیرآئینی کوٹہ سسٹم پرعملدرآمدختم کیاجائے اور زندگی کے تما م طبقات کو مساوی حقوق دئیے جائیں۔ آج کے اس جلسہ عام کے توسط سے ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ زندگی کے تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور بالخصوص خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں اور ملک میں خواتین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک بالخصوص کاروکاری، ونی اور غیرت کے نام پر قتل سے متعلق قوانین کے نفاذ اور عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ آج کایہ جلسہ حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ایم کیوایم کے لاپتہ کارکنان کو فوری بازیاب کرایا جائے اور وہ افراد جو مقدمہ چلائے بغیر قید میں رکھے گئے ہیں، انہیں فی الفور رہا کیا جائے۔
جھوٹے مقدمات میں قیدایم کیوایم کے کارکنان کوفی الفوررہاکیاجائے۔ عوام کا یہ اجتماع حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ محصورین بنگلہ دیش جو پاکستان سے وفاداری کی قیمت ادا کر رہے ہیں، ان کی واپسی اور دوبارہ آباد کاری کے لیے فوری اقدامات کریں کیونکہ وہ پاکستان کے محسن ہیں۔ انسانوں کا یہ نمائندہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ کرپشن، رشوت ستانی اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ایک آزاد، خودمختار ادارہ قائم کیا جائے جو بلا امتیاز احتساب کرسکے۔ آج کے جلسہ عام کے توسط سے ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک میں فوری منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف مردم شماری کروا کر وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔یہ جلسہ اِس بات کا بھی مطالبہ کرتا ہے کہ ملک میں انتخابی اصلاحات فوری طور پر نافذ کی جائیں۔ امن و امان کے دائمی قیام کے لیے یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر روح اور متن کے مطابق عمل درآمد کیا جائے اور اس کے جائزے کے لیے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کی جائے۔