پشاور(این این آئی) خیبرپختونخوااسمبلی کااجلاس اراکین اسمبلی کی عدم دلچسپی کے باعث دس منٹ بھی نہ چل سکا اپوزیشن جماعتوں نے صوبائی حکومت پر واضح کیاہے کہ تین سال تک روایات کے تحت انہوں نے صوبائی حکومت کا ساتھ دیا لیکن حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ معاندانہ رویے رکھنے کے بعد اب اسمبلی کو چلنے نہیں دیاجائے گا۔
خیبرپختونخوااسمبلی کااجلاس ڈپٹی سپیکرمہرتاج روغانی کی صدارت میں شروع ہوا تو حویلیاں ٹریفک حادثہ کے نتیجے میں شہیدہونیوالے استانیوں کیلئے جے یوآئی کے مفتی سیدجانان نے اجتماعی دعا کی فاتحہ خوانی کرتے ہی ن لیگ کے شیرازخان نے کورم کی نشاندہی کی ایوان میں28اراکین کی موجودگی کے باعث دس منٹ کیلئے اجلاس کوموخرکیاگیا بعدازاں جب اجلاس شروع ہوا توسنسربورڈسے متعلق بل کوقائمہ کمیٹی کے حوالے کیاگیا شیرازخان نے ایک مرتبہ پھر کورم کی نشاندہی کی اس دوران اپوزیشن اراکین حال میں بیٹھنے کے بجائے سائیڈروم چلے گئے ڈپٹی سپیکرنے انہیں منانے کیلئے صوبائی وزیرانیسہ زیب اور فوزیہ بی بی کو بھیجالیکن اپوزیشن نے آنے سے انکار کردیا ایوان میں25اراکین کی موجودگی کے باعث کورم ٹوٹ گیا اور اجلاس کو منگل کے روز تک کیلئے ملتوی کردیاگیا۔اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے ن لیگ کے سرداراورنگزیب نلوٹھانے کہاکہ تین سال تک روایات کے تحت اسمبلی اجلاس کوچلنے دیاگیا حکومتی اراکین سے زیادہ اپوزیشن اراکین نے اسمبلی میں اپنی حاضری کویقینی بنایا تاہم صوبے کے اہم نوعیت سے متعلق سوالات کے جوابات کے حوالے سے اکثروزراء غیرحاضر پائے گئے اس لئے تمام اپوزیشن جماعتوں نے فیصلہ کیاہے کہ ترقیاتی فنڈمیں سات ارب روپے صرف حکومتی اراکین کے ترقیاتی کاموں کیلئے جاری کئے گئے ہیں اس لئے جماعتیں اسمبلی اجلاس کو چلنے نہیں دیگی،اے این پی کے سیدجعفرشاہ نے کہاکہ خیبرپختونخواکے ایم پی ایز کو ترقیاتی فنڈنہیں دیاجارہاہے جبکہ ایم این ایز کو ترقیاتی فنڈزدیاجارہاہے ،بجلی کے خالص منافع اور دیگرامور سے متعلق بھی اپوزیشن کواعتماد میں نہیں لیاجارہاجے یوآئی کے شاہ حسین کاکہنا تھا کہ جب صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں ایجنڈے پر پن بجلی کے خالص منافع اور اے جی این فارمولہ کے تحت بحث ہونے والی تھی لیکن صوبائی وزیر خزانہ پشاورکے بجائے اسلام آباد میں تھے اس لئے اپوزیشن جماعتیں اب کھل کرحکومت کی غلط کاموں کی نشاندہی کریگی اور اگرانہیں دیوارسے لگانے کی کوشش کی گئی تو یہ حکومت کیلئے مہنگاپڑیگا۔