پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعلی پرویزخٹک نے کہاہے کہ اب پاناما پر نہیں چلے گا اب کوئی بہانہ، چاہے حکومت چھوڑنی پڑجائے، حساب لیں گے، وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے ارادے باندھ لئے، وزارت اعلیٰ کا عہدہ بھی قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے وزیراعلی خیبرپختونخوانے کہاہے کہ پامانالیکس پراگروفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے مطالبات پرتوجہ نہ دی اورموجودہ صورتحال میں تحریک انصاف خیبرپختونخواحکومت چھوڑ سکتی ہے اورصوبائی اسمبلی کوبھی توڑابھی جاسکتاہے جس کے لئے تحریک انصاف تیارہے ۔
پاکستان تحریک انصاف نے پاناما لیکس کی تحقیقات نہ ہونے پر 30 اکتوبر کو اسلام آباد بند کرنے کاباقاعدہ اور حتمی اعلان کر دیا۔تفصیلات کے مطابق اور یہ بھی طے کیا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں چیئرمین عمران خان شرکت نہیں کریں گے،عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم استعفیٰ دیں یا خود کو احتساب کے لیے پیش کریں ورنہ اسلام آباد ضرور بند کیا جائیگا۔نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں پارٹی کے تمام اہم رہنماؤں نے شرکت کی، اجلاس میں پارٹی سے متعلق متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کو دو آپشن دے رہے ہیں اول یہ کہ وہ استعفیٰ دیں اور ن لیگ کا کوئی اور رہنما وزیراعظم بن جائے اور دوسرا آپشن یہ ہے کہ نواز شریف خود کو احتساب کے لیے پیش کردیں بصورت دیگر اسلام آباد ضرور بند کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہیں اجلاس میں شرکت کا مطلب انہیں وزیراعظم تسلیم کرنا ہے اور میں نواز شریف کو وزیراعظم تسلیم نہیں کرتا۔عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کے استعفیٰ سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا نواز شریف جمہوریت اور پارلیمنٹ کو کمزور کررہے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ خود کو اپوزیشن کے ٹی او آرز کے مطابق احتساب کے لیے پیش کردیں لیکن وہ نہ جواب دے رہے ہیں اور نہ استعفیٰ اس لیے اب آئندہ مارچ اسلام آباد میں ہوگا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینیٹر قمر زماں کائرہ نے عمران خان کے فیصلے کو حیران کن قرار دیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ء سینٹ میں قائد حزب اختلاف نے کہا ہے کہ جب تک آپس میں غلط فہمیاں دور نہیں ہوں گی تو کشمیر کا مقدمہ ہم کیسے لڑیں گے؟اعتزاز احسن نے پاک بھارت جنگ کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جوہری ریاستیں ہیں اور یہ کشیدگی صرف اور صرف تباہی لائے گی۔پیپلز پارٹی رہنما اعتزاز احسن نے کہاکہ بدقسمتی سے وزیراعظم پاکستان اور ان کے خاندان کا نام پاناما پیپرز میں آیا ہے ہم نے اس سلسلے میں سینیٹ میں ایک بل تجویز کیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اس کی ابتداء4 وزیراعظم سے ہو اور وہ اپنے آپ کو کلیئر کردیں تاکہ ملک کی فضا بہتر ہو اور وزیراعظم مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکیں جن پر کوئی الزام نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو ملکی سلامتی کے ایشوز پر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ایسی کسی شخصیت کو پرموٹ نہ کیا جائے جس پر پابندی عائد ہو۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ اس ایوان میں سکھوں کی فہرستیں فراہم کرنے کے الزام کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں، پہلے تو یہ بتا دوں کہ ایسی کوئی فہرستیں سکھوں کی موجود ہی نہیں تھیں اگر ہوتیں تو مجھ تک کیسے پہنچیں اور اگر میں نے بھارت کو دی تھیں تو میرے خلاف کارروائی کی گئی ہوتی۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کی اقوام متحدہ میں تقریر کی انہوں نے تعریف کی تھی ، کشمیر کاز کے لئے ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی جو کمٹمنٹ رہی ہے وہ کسی کی نہیں رہی۔