اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ صدرباراک اوباماکے دفترمیں 472ملازمین کام کرتے ہیں جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی جن کاملک پاکستان سے حدودکے لحاظ سے چھ گنابڑاہے اس میں 403 ملازمین ہیں تاہم وزیراعظم نوازشریف کے دفترمیں ملازمین کی تعداد 730ہے ۔وفاقی بجٹ 2016.17کے بجٹ دستاویزات کے مطابق وزیراعظم سیکرٹریٹ کےلئے 881.1ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں ملازمین کی تنخواہیں ِ،الائونسز،گرانٹس اوردیگرغیرترقیاتی اخراجات بھی شامل ہیں ۔وزیراعظم پاکستان کے سیکرٹریٹ کے دوشعبے ہیں ایک شعبہ عوامی جبکہ دوسراشعبہ اندرونی معاملات کاہے ۔وزیراعظم سیکرٹریٹ کے شعبہ عوامی میں ملازمین کی تعداد 242جبکہ اندرونی میں 488ہے ۔وزیراعظم کے شعبہ عوامی (پبلک ) کاسربراہ سیکرٹری ٹووزیراعظم جبکہ اندورنی شعبہ کے سربراہ وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری ہیں اوردونوں شعبوں کے سربراہوں کے معاملات الگ الگ اوران کے بجٹ بھی الگ الگ رکھے گئے ہیں جووہ آزادانہ طورپراستعمال کرسکتے ہیں ۔واضح رہے کہ الیکشن 2013میں کامیابی کے بعد وزیراعظم نے اعلان کیاتھاکہ وہ وزیراعظم سیکرٹریٹ کے عملے میں کمی کریں گے اوربہت سے ملازمین کوسرپلس پول میں بھیج دیاجائے گا۔امریکہ صدرکادفتروہائٹ ہائوس ملازمین کی تعداد اورتنخواہوں کے بارے میں گانگریس کورپورٹ بھی کررہاہے جبکہ 1995سے 2016تک کے تمام مالی معاملات کوشفاف بنانے کےلئے ان کوویب سائیٹ پربھی شائع کیاجاتاہے جبکہ ہمسایہ ملک بھارت بھی اس معاملے میں امریکی صدرکے دفترکی پیروی کررہاہے اورملازمین کی تنخواہوں سے لیکران کے الاونسز،ہائوس رینٹس اوردیگرمتعلقہ اخراجات کی بھی تفصیلات ویب سائیٹ پرشائع کی جاتی ہیں ۔تاہم سوموارکے روزوزیراعظم سیکرٹریٹ کے بارے میں قومی اسمبلی میںایک حکومتی رکن خالدہ منصورکے ایک سوال کے جواب میں مذکورہ بالااعداوشماربتائے گئے ۔اس بارے میں وزیراعظم کے سیکرٹری فواد احمدفواد نے ان معلومات پراپنے تحفظات ظاہرکئے اورکہاکہ یہ معلومات غلط ہیں ان کاکہناتھاکہ وزیراعظم ہائوس میں اتنے زیادہ ملازمین کام نہیں کررہے ، اس سےیوں معلوم ہوتا ہے کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ میںملازمین کی تعداد کے بارے میں ان کوبھی صیح معلوم نہ ہو۔