اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ہماری حب الوطنی پر شک اور ہمیں انگاروں پر چلنے پر مجبور کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں ہمارے آباؤاجداد کا اہم کردار ہے مگر آج ہمیں مجرم بنا کر کٹہرے میں کھڑا کیا جارہا ہے جس کی ہم ہرگزاجازت نہیں دینگے ،اگر ایک شخص کا بیان اصل مسئلہ ہے تو ہم نے اس کی قربانی دے کر اس سے خود کو الگ کرلیا۔جمعہ کے روز قومی اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی بقا اور سالمیت کے نام پر ایک مرتبہ نہیں کئی مرتبہ قربانیاں دیں، پاکستان کی تعمیر و ترقی میں ہمارا کردار ہے لہذا پاکستان بنانے والوں کی اولادوں کو مجرم بنا کر کٹہرے میں کھڑا کر دیا جائے ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے جب کہ زبردستی وفاداریاں تبدیل کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا اگر ایک شخص کا بیان اصل مسئلہ ہے تو ہم نے قربانی دی ان کو اپنے سے اور ان سے خود کو الگ کیا جب کہ ایم کیو ایم کی پاکستان میں ایک طویل جدوجہد ہے لہذا انصاف کا تقاضہ ہے کہ ملزم کو صفائی کا موقع ملنا چاہئے۔فاروق ستار نے کہا کہ 22 اگست کی تقریر پر آئین اور قانون کے تحت کارروائی کی حمایت کرتے ہیں کیونکہ 22 اگست کو جو کچھ ہوا وہ ناقابل قبول اور ناقابل برداشت بھی ہے اس لیے ہم نے لندن سے قطع تعلق بھی کیا اور اس کیلیے پارٹی آئین میں ترمیم بھی کی تاہم اس کے باوجود ہمارے فون مانیٹرہورہے ہیں، مصطفیٰ کمال کے لندن اورایم کیوایم پاکستان کی ملی بھگت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال جواب میں فاروق ستار کا کہنا تھا کہ جب کہ ہم کہہ رہے ہیں کہ ہماری کوئی ملی بھگت نہیں اور ہم لندن سے مکمل بائیکاٹ کا کہہ رہے ہیں لیکن اگر پھر بھی وہ الزام بغیر ثبوت کے لگاتے ہیں تو اداروں کو ان کی مدد کرنی چاہیے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر جیل میں بیٹھے میئر کے گھر کو سب جیل قرار دیا جائے تو ہم اس طریقے سے کام کرکے دکھا سکتے ہیں یا پھر کراچی کے میئر کو پیرول پر رہا کیا جائے اور وہی جیل کی سکیورٹی ان کے ساتھ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی ضمنی انتخابات میں مقابلہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی میں ہے لیکن ضمنی انتخابات میں کوئی اور مداخلت کررہا ہے یعنی بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ۔
الطاف حسین پر غداری کے مقدمے کی حمایت کرنے کے سوال پر فاروق ستار کا کہنا تھاکہ نہ وزیراعظم نے غداری کا لفظ استعمال کیا اور نہ ہی کسی اور جماعت نے جب کہ قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد میں بھی اس کا ذکر نہیں کیا گیا۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہمیں انگاروں پر چلایا جا رہا ہے اور ہماری حب الوطنی پر سوال اٹھایا گیا ہے جب کہ ایک بیان کو بنیاد بنا کر سارے طبقے کو نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ وطن سے ہماری محبت غیرمشروط ہے لہذا نشانہ بنانے کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاملہ پاکستان مردہ باد کے نعرے لگانے والوں کو رد کرنے کا نہیں بلکہ معاملہ پاکستان زندہ باد کہنے والوں کو تسلیم نہ کرنے کا ہے، پاکستان مردہ باد کہنے والوں کو پوری قوم نے رد کردیا اور آج پوری ایم کیو ایم پاکستان ایک طرف کھڑی ہے جب کہ پاکستان مردہ باد کہنے والے ایک طرف کھڑے ہیں لہذا پاکستان زندہ باد کہنے والوں کو سینے سے لگایا جائے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بانی نے جب پاکستان سے لکیر کھینچی تو ہم نے بھی لکیر کھینچ دی اور ایم کیو ایم نے خود کوتحریک کے بانی سے لاتعلق کر لیا۔
ہماری حب الوطنی پر شک کرکے ہمیں اس کام پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ۔۔فاروق ستار برس پڑے
2
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں