اسلام آباد(این این آئی) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے دعویٰ کیا ہے کہ متحدہ کے سابق رکن اسمبلی آصف حسنین نے دباؤ میں آکر پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) میں شمولیت اختیار کی۔ایک انٹرویو میں فاروق ستار نے کہا کہ یہ سب کچھ ایک دباؤ کے تحت ہمارے اس فیصلے کی نفی کرنے کیلئے کروایا گیا جس میں ہم نے الطاف حسین سے قطع تعلق ہونے کا اعلان کیا تھا۔انھوں نے واضح طور پر کہا کہ آصف حسنین کے پارٹی چھوڑنے سے متحدہ کو کوئی فرق نہیں پڑیگا کیونکہ جو پارٹی سے جانا چاہتا ہے خوشی سے جاسکتا ہے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آصف حسنین دو روز تک رینجرز کی تحویل میں رہ کر آئے لہذا ان کا یہ فیصلہ کسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔متحدہ رہنما نے کہاکہ جب آصف حسنین رینجرز کی تحویل سے رہا ہوئے تو انھوں نے ایم کیو ایم کے ایک رہنما سے رابطہ کیا تاہم اس دوران انھوں نے کسی قسم کے اختلافات یا 22 اگست کی تقریر پر ناراضگی ظاہر نہیں کی۔فاروق ستارنے کہا کہ اگر آصف حسنین کو اختلافات تھے تو وہ اس روز پریس کلب میں ہمارے ساتھ نہ ہوتے اور 22 اگست کو ہی متحدہ کو چھوڑنے کا اعلان کردیتے۔اس سوال پر کہ رینجرز کی تحویل میں ایسا کیا ہوتا ہے کہ اس سے سوچ اور نظریہ ہی تبدیل ہوجاتا ہے؟ فاروق ستار نے خود اپنی گرفتاری کا حوالہ دیا اور کہا کہ کم سے کم ان کی سوچ تو تبدیل نہیں ہوئی اور اگلے روز جو کچھ انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا وہ وہی تھا جو وہ گرفتاری سے قبل کہنا چاہتے تھے۔انھوں نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ 23 اگست کو پریس کانفرنس سے پہلے یا بعد میں انہیں کسی کی ویڈیو کال آئی تھی۔پارٹی کے فیصلوں اور آئین میں تبدیلی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے متحدہ رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر جماعت کے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہوگی تو ضرور کریں گے۔تاہم انہیں امید ہے کہ آئین کو تبدیل کرنے کی نوبت نہیں آئیگی۔انھوں نے کہا کہ استعفوں کا مطالبہ بلاجواز ہے کیونکہ الیکشن پارٹی منشور پرلڑا گیا تھا۔