ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پہ بجلیاں۔۔۔عامر لیاقت نے فاروق ستار کا بھانڈہ پھوڑ ڈالا

datetime 27  اگست‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (آئی این پی) متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا ہے کہ فاروق ستار دباؤ میں آکر بیان دے رہے ہیں، میں کہتا ہوں کہ بیان سے نہیں قائد سے لاتعلقی کا اظہار کریں، پرسوں فاروق ستار ایک اور پریس کانفرنس کریں گے، جب پاکستان زند ہ آباد ہے تو پھر ہے ، فاروق ستار کو پریشر لینے کی کیا ضرورت ہے۔ وہ ہفتہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو میں فاروق ستار کی پریس کانفرنس پر رد عمل د ے رہے تھے ، انہوں نے کہا کہ جب پارٹی پاکستان میں رجسٹرڈ ہے ، بات یہاں ہورہی ہے تو پھر اسرائیل اور بھارت سے مدد کیوں ، فاروق ستار نے کام تو اچھا کیا لیکن بہت دیر سے کیا ، اب بھی فاروق ستار دباؤ میں آکر بیان دے رہے ہیں، پرسوں فارو ق ستار ایک اور پریس کانفرنس کریں گے ، انہون نے کہا کہ دعا ہے کہ فاروق ستار جو کہہ رہے ہیں وہ صحیح ہو ، اب وہ بات نہیں رہی کراچی کا مینڈیٹ تقسیم ہو جائے گا،سلپرسیلز اب بھی موجود ہیں، متحدہ کا عسکری ونگ کام کرتا رہے گا، انہوں نے کہا کہ فاروق بھائی برے گہرے رومی ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ ایم کیو ایم کی قائد سے لاتعلقی ہوگئی ہے، 8 روز کے فاروق ستار نے پاناما لیکس اور دیگر مسائل سے توجہ ہٹا کر ایم کیو ایم پر کی ہوئی ہے، میں نے کہا کہ لاتعلقی کا اعلان کیا جائے تو انہوں نے کہا کہ عامر تم کنفیوذ ہو۔علاوہ ازیں پاک سرزمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون نے فاروق ستا ر کا پارٹنر ان کرائم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب پاکستان مخالف نعرے لگائے گئے تو اس وقت فاروق ستا ر وہاں بیٹھے تھے ، فاروق ستار نے تب چپ رہ کر مجرمانہ غفلت برتی ، دفتر ٹوٹنے کی تو تکلیف ہوئی لیکن پاکستان مخالف نعروں کی تکلیف کیوں نہیں ہوئی ۔ وہ ہفتہ کو فاروق ستار کے بیان پر رد عمل دے رہے تھے ، انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف بالکل کلئیر ہے ، پہلے الطاف حسین کبھی رنگے ہاتھوں نہیں پکڑے گئے ، انہوں نے کہا کہ جب ایک شخص نے پاکستان مخالف نعرے لگائے تو اس وقت وہ فل کنٹرول میں تھے ، جب نعرے لگے تو فاروق ستار بھی وہاں بیٹھے تھے ، انہوں نے کہا کہ چپ رہ کر مجرمانہ غفلت برتی ، فاروق ستار کی پاک تب کہاں تھی جب نعرے لگ رہے تھے ، غداری کے معاملے میں کوئی معافی نہیں ہونی چاہیے، فاروق ستار پارٹیز لان کرائم ہیں، ان کو دفتر ٹوٹنے کی تو بہت تکلیف ہوئی لیکن پاکستان مخالف نعروں کی تکلیف کیوں نہیں ہوئی ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…