بدھ‬‮ ، 08 اکتوبر‬‮ 2025 

سالانہ ایک کھرب 32 ارب کا پانی ضائع ہونے کا انکشاف

datetime 11  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان میں ڈیمز نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ اربوں روپے مالیت کا پانی سمندر میں گر کر ضائع ہو رہا ہے، سمندر کے مزید کٹاو¿، کوسٹل بیلٹ کی تباہی اور سمندر برد ہونے سے روکنے کے لیے بڑے ڈیمز کی تعمیر ناگزیر ہوگئی ہے۔یہ انکشاف عالمی پینل آف ایکسپرٹ کی پاکستان کے کوسٹل ایریاکے بارے میں وزارت پانی و بجلی کوبھیجی گئی اسٹڈی رپورٹ میں کیاگیا ہے، وزارت پانی و بجلی نے اس رپورٹ پر عملدرآمد کے بجائے دبا دیا ہے، ارسا کے حکام کے مطابق پاکستان سے 400 ٹن ملین سلٹ سمندرمیں جاتی تھی اب 126 ملین ٹن سلٹ جا رہی ہے اس طرح سمندر میں سالانہ 274 ملین ٹن سلٹ کم گرنا شروع ہوگئی ہے اور جب انڈس ڈیلٹا کو مقررہ مقدارمیں مسلسل میٹھا پانی میسرنہیں ہو گا توسمندر کے مزید کٹاو¿، کوسٹل بیلٹ کی تباہی کے مسائل سامنے آئیں گے۔ایک ملین ایکڑ فٹ پانی سے 40 لاکھ ایکڑرقبے کوسیراب کیا جا سکتا ہے۔ ایک ملین ایکڑ فٹ پانی کی قیمت 60 ارب روپے ہے۔ پاکستان میں ڈیمز نہ ہونے کی وجہ سے ایک کھرب 32 ارب روپے سالانہ مالیت کا پانی سمندر میں گر کر ضائع ہو رہا ہے، دنیا میں 100 ملین ایکڑ فٹ میں سے 40 ملین ایکڑ فٹ اسٹور کیا جاتا ہے مگر پاکستان میں ڈیمز بہت کم ہیں جب تک بڑے ڈیم قائم نہیں کیے جاتے یہ مسائل حل نہیں ہوںگے۔اسٹڈی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سمندر کے کٹاو¿ سے بچانے اورکوسٹل ایریا کو تباہی سے بچانے کے لیے سالانہ 8.6ملین ایکڑ فٹ پانی کی ضرورت ہوتی ہے جوکہ مسلسل سمندر میںگرنا چاہیے،5ملین ایکڑ فٹ مون سون کے موسم میں اور 3.6 ملین ایکڑ فٹ 365دنوں میں ملنا ضروری ہے، سارا سال 5ہزارکیوسک فی دن پانی مہیا کرنے کے لیے نئے ڈیمزبنانے ہونگے،سمندر میں 30ملین ایکڑفٹ گر کر ضائع ہو رہا ہے، اگرسمندر کی ضرورت کے مطابق 8.6ملین ایکڑ فراہم کردیا جائے اور باقی 22ملین ایکڑ فٹ کو ڈیمز میں اسٹور کیا جا سکتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سعودی پاکستان معاہدہ


اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…