اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سیاسی مخبروں کا یہ کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف یہ آخری آپریشن نہیں ہے اس کے بعد ایم کیو ایم کے مرکزنائن زیرو پر دو بڑے چھاپے اوربھی مارے جاسکتے ہیں‘ عین ممکن ہے کہ ان دو چھاپوں کے بعد وہ دو ملزم محمد کاشف خان اور محسن علی سیدجوکہ ایم کیو ایم کے سنیئر رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل میں ملوث ہیں اور جو اس وقت ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں وہ برطانیہ کے حوالے کر دیے جائیں جس کے بعدبرطانیہ میں الطاف حسین کے خلاف مقدمہ شروع ہو جائے اس مقدمے کی بنا پر الطاف حسین کو لندن میں گرفتار کر لیا جائے ‘ اگر یہ سب کچھ ممکن ہو گیا تو ریاست کی پوری کوشش ہو گی کہ یہ ان دو افراد کو لندن پولیس کو حوالے کرنے سے پہلے دو اس قسم کے آپریشن کیے جائیں جس کے ردعمل میں ایم کیو ایم کراچی میں ہڑتالیں کرنے کی کوشش کرے اور یہ ہڑتالیں کامیاب نہ ہو سکیں اور حکومت کی بھی یہی کوشش ہو گی کہ ہڑتا لوں کی کال ضرور دی جائے اور یہ ہڑتالیں ناکام ہوں تو کراچی کے لوگوں کو یہ معلوم ہو جائے گا کہ ایم کیو ایم کی کراچی میں رٹ اتنی مضبوط نہیں رہی جتنی کہ پہلے تھی اور ایم کیو ایم کا خوف ختم ہواور اس بات کی پوری کوشش کی جائے گی کہ ان دوکو افراد کو لندن پولیس کے حوالے کرنے سے پہلے پہلے کراچی والوں کیلئے ایم کیو ایم کے خوف کو ختم کیا جا سکے۔