اسلام آباد ( آن لائن) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ اجلاس ہوا جس میں ملکی معاشی اور سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، کابینہ نے 12 نکاتی ایجنڈا پر غور کیا اور تعدد نکات کی منظوری دی گئی ۔کابینہ کو اسلام آباد میں تجاوزات ہٹانے سے متعلق بریفنگ دی گئی ۔ ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں امپورٹ ایکسپورٹ بینک آف پاکستان ایکٹ 2020 کی منظوری
دیدی گئی ہے جبکہ پی آئی اے بورڈ کے لیے ڈائریکٹرز کی نامزدگی کی منظوری دی گئی ہے ، یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی منظوری دی ہے جبکہ اجلاس میں سیلاب سے متاثرہ افریقی ملک نائجر کے لیے امدادی سامان بھیجنے پر غور کیا گیا ،کابینہ نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے مسائل کے حل کے لیے کابینہ کمیٹی کے قیام کی منظوری دیدی ہے ۔مختلف سرکاری اداروں کے سربراہان کو ایڈیشنل چارج دینے کے معاملے پر غور کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے سی ڈی اے کے بجٹ تخمینہ 2020-21 کی منظوری دے دی۔اجلاس میں کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی اور اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس کے فیصلوں کی توثیق دیدی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں مہنگائی کے معاملے پر کھل کر بات چیت ہوئی اور وزراء نے رائے دی۔ وزیر اعظم کا موقف تھاکہ مہنگائی سب سے بڑا مسئلہ ہے،حل کرکے دم لیں گے ۔ وزیر اعظم کی جانب سے وفاقی وزیر شیخ رشید کا ذکر کیاگیا اور کہا کہ شیخ رشید کی کارکردگی سب سے اچھی ہے ۔ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے پیش گوئی کی کہ نومبر دسمبر میں آٹا مزید مہنگا ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے رائے دی کہ ادویات مہنگی ہونے کی وجہ سے لوگوں کی باتیں سننا پڑتی ہیں۔ شیخ رشید نے کابینہ اجلاس میں سوال اٹھایا کہ بتایا جائے ادیات کیوں مہنگی ہوئی ہیں ۔ وزیر اعظم معاون خصوصی صحت نے
وزراء کو ادویات پر بریفنگ دی۔،فیصل سلطان نے بتایا کہ ڈرگ ریگولیٹری اٹھارٹی سے معاملات بہتر کرنے کا کہہ دیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس میں وزراء کی نوک جھونک کی روایت برقرار رہی ۔ وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی جانب سے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز پر پہلے تنقید اور پھر مشورہ بھی دیدیا ۔ فیصل واوڈا کا کہناتھاکہ وزیر اطلاعات میڈیا کی مضبوط ٹیم بنائیں۔
وفاقی وزیر مراد سعید نے معاون خصوصی ندیم بابر اور وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب پر کھل کر تنقید کی اور کہا کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کے ذمہ دار آپ لوگ ہیں۔مراد سعید کا کہناتھاکہ یہاں فیصلے کچھ ہوتے ہیں اور بجلی گیس میں ریلیف نہیں ملتا ۔ذرائع کا مزید کہناہے کہ وزیراعظم نے سربراہان مملکت کے اخراجات کے تعین کیلئے بل لانے کی ہدایت کر دی ہے ۔ وزیر
اعظم نے ہدایت کی کہ قانون سازی کے ذریعے صدر اور وزیراعظم کے اخراجات متعین کئے جائیں۔وزیراعظم نے قانون سازی کیلئے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کو ذمہ داری دے دی۔ وزیراعظم کا کہناتھاکہ صدر اور وزیر اعظم کے اخراجات واجبی سے ہونے چاہئیے۔ کابینہ کو بتایا کہ سابق سربراہان میں سے ایک نے صرف گھر کی چار دیواری پر 80 کروڑ لگایا۔ وزیر اعظم کا کہنا
تھا کہ قوم کی آمدن کو مد نظر سربراہان کے اخراجات کا تعین ہونا چاہئیے۔برطانیہ کا شہزادہ جو اخراجات براداشت نہیں کر سکتا وہ غریب عوام پر مسلط کرنا ظلم ہے۔بابر اعوان اور شفقت محمود سابق وزراء اور صدور کی مراعات دیکھنے کی بھی ہدایت کی گئی ۔سابق سربراہان کے اخراجات کی مد میں قومی خزانے سے کتنے پیسے خرچ ہوئے, تفصیلات طلب کرلی گئیں۔ ذرائع کے مطابق کابینہ
اجلاس میں ایم کیو ایم کا نیا مطالبہ سامنے آیا ۔ایم کیو ایم نے ٹاپ لیڈرشپ پر غداری کے مقدمات کا معاملہ وزیراعظم کے سامنے پیش کردیا۔ امین الحق کا کہناتھاکہ ایم کیو ایم پاکستان کی اعلیٰ قیادت پر تقریر کے دوران تالی بجانے پر غداری کے مقدمات درج ہوئے،مسلم لیگ ن تو حریف جماعت ہے ان پر ابھی غداری کے مقدمات درج نہیں ہوئے۔ایم کیو ایم حکومت کی حلیف جماعت ہے پھر بھی
ہماری قیادت پر غداری کے مقدمات درج ہوئے، امین الحق کا کہناتھاک ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت پر 2015 میں 28 غداری کے مقدمات درج ہوئے۔ہمارے مقدمات میں جان نہیں تالی مارنا کونسی بغاوت ہے۔ایم کیو ایم پاکستان کی اعلیٰ قیادت پر غداری کے مقدمات واپس کیے جائیں۔ امین الحق نے
کہا کنور نوید اور عامر خان کے اوپر غداری کے مقدمات 2015 میں درج ہوئے ۔وسیم اختر اور میرے اوپر بھی غداری کے مقدمات درج ہوئے۔ اجلاس میں وزیراعظم نے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت پر مقدمات کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کو معاملہ حل کرنے کی ہدایت دے دی۔