جمعرات‬‮ ، 10 جولائی‬‮ 2025 

کروناوائرس کی نئی قسم دروازے کے ہینڈل پر یہ وائرس لگ جائے تو خود بخود نہیں مرتا بلکہ کتنے دن تک زندہ رہتا ہے؟ ماہرین کی تازہ تحقیق میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آگئے

datetime 17  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)نیا کورونا وائرس چین سے دنیا بھر میں کیسے پھیلا، اس بارے میں سازشی نظریات کے حامیوں کو نئے دلائل مل گئے ہیں، امریکی سفارتی ذرائع نے 2018 میں چمگاڈروں میں موجود کورونا وائرس پر غیرمحفوظ چینی تحقیق سے خبردار کیا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کورونا وائرس کی جو نئی قسم اب تک دنیا بھر میں اکیس لاکھ سے زائد انسانوں کو بیمار اور ایک لاکھ چالیس ہزار سے

زائد کو ہلاک کر چکی ہے، وہ ایک عالمی وبا کی صورت میں چین کے شہر ووہان سے پھیلی تھی۔ ووہان میں ہی چین کا بین الاقوامی معیار کا ایک ایسا جدید ترین سائنسی تحقیقی مرکز بھی ہے، جو ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرالوجی یا ڈبلیو آئی وی کہلاتا ہے۔ یہ سائنسی تحقیقی ادارہ چینی ریاست کی طرف سے مہیا کردہ وسائل استعمال کرتے ہوئے کام کرتا ہے۔اس بارے میں امریکا اور یورپ میں برطانیہ سمیت کئی ممالک یہ مطالبے بھی کرتے ہیں کہ چینی حکومت سے یہ وضاحت طلب کی جانا چاہیے کہ یہ وائرس ووہان سے نکل کر پوری دنیا میں کیسے پھیلا؟ امریکی خفیہ ادارے اور اعلی فوجی حکام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ نیا کورونا وائرس شاید کسی تجربہ گاہ میں صرف انسانوں کا تیا رکردہ نہیں ہے بلکہ یہ قدرتی طور پر جانوروں میں بھی پایا جاتا ہے۔ مگر چین میں دو سال پہلے تک ووہان انسٹیٹیوٹ میں چمگادڑوں میں پائے جانے والے کورونا وائرس پر چینی ماہرین جو تحقیق کر رہے تھے، اس سے متعلق ماضی کی امریکی تنبیہات کی اب سامنے آنے والی تفصیلات کے باوجود اصل حقیقت تک پہنچنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔امریکی مصنف جوش روگِن نے امریکی محکمہ خارجہ کی چند سفارتی دستاویزات کا باقاعدہ حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے دو سال پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ ووہان کے وائرالوجی انسٹیٹیوٹ کی جس تجربہ گاہ میں چمگادڑوں میں پائے جانے والے کورونا وائرس پر مطالعاتی تحقیق کی جا رہی تھی، وہ وہاں کیے گئے سلامتی کے مبینہ طور پر ناکافی انتظامات کے باعث غیر محفوظ تھی۔ساتھ ہی ان امریکی سفارتی کیبلز میں یہ تنبیہ بھی کی گئی تھی کہ ڈبلیو آئی وی کی تجربہ گاہ میں سلامتی کی

صورت حال اور انتظامی معاملات کمزور تھے۔رپورٹ کے مطابق نئے کورونا وائرس کی موجودہ وبا کے دنیا بھر میں پھیلنے سے دو سال قبل بیجنگ میں امریکی سفارت خانے کے حکام نے ووہان میں ڈبلیو آئی وائی کے متعدد دورے کیے تھے، جن کے بعد واشنگٹن حکومت کو دو مرتبہ ایسی تحریری تنبیہات کر دی گئی تھیں کہ ووہان کی تجربہ گاہ میں سلامتی کے انتظامات ‘ناقص تھے۔تازہ تحقیق کے مطابق

کورونا وائرس کی نئی قسم کئی جگہوں کی سطح پر خود بخود ختم نہیں ہوتی۔ اِن میں خاص طور پر دروازوں کے ہینڈل اہم ہیں۔ دروازے کے ہینڈل پر یہ وائرس لگ جائے تو چار سے پانچ دِن تک زندہ رہتا ہے۔ اِن ہینڈلز کا صاف رکھنا از حد ضروری ہے۔ان کیبلز میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ تب اس وائرس کے اس ادارے میں کام کرنے والے افراد میں منتقل ہو جانے کا خطرہ بھی موجودہ تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ

مختلف امریکی تحقیقی اداروں اور یونیورسٹیوں کو اس انسٹیٹیوٹ کے ساتھ اپنے تعاون میں اضافہ کرتے ہوئے اسے مزید وسائل بھی مہیا کرنا چاہییں تاکہ وہاں موجود خامیوں پر قابو پایا جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق ان سفارتی کیبلز میں مبینہ طور پر یہ بھی لکھا گیا تھا کہ ووہان انسٹیٹیوٹ میں چمگادڑوں میں پائے جانے والے کورونا وائرس کے پرخطر مطالعے کیے جا رہے تھے۔رپورٹ کے مطابق ان کیبلز میں کہی گئی

باتوں کے تناظر میں امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ میں اس بارے میں ہونے والی بحث شدید ہو گئی ہے کہ آیا ووہان میں پہلے پہل پھیلنے والا کورونا وائرس اسی تجربہ گاہ یا اسی شہر میں کسی اور لیبارٹری سے پھیلا تھا۔ تازہ بحث اور تفصیلات کے منظر پر آنے کے باوجود اس بارے میں کوئی بھی بات سو فیصد یقین کے ساتھ ابھی تک نہیں کہی جا سکتی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…