جمہوریت میں ہر ایشو پارلیمنٹ میں جاتا ہے اور ملک کے منتخب نمائندے سر جوڑ کر اس مسئلے کا حل تلاش کرتے ہیں‘ پورا ملک اس وقت مہنگائی میں ڈبکیاں کھا رہا ہے‘ عوام پریشانی میں پارلیمنٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں لیکن پارلیمنٹ میں کیا ہو رہا ہے، ہماری پارلیمنٹ میں دو دن سے مہنگائی پر بحث چل رہی ہے لیکن کل مراد سعید کی وجہ سے ماحول خراب ہو گیا اور آج عمر ایوب کی غیر سنجیدگی نے پورا دن ضائع کر دیا‘ سوال یہ ہے جو لوگ ایک دوسرے کو
برداشت نہیں کر رہے‘ جو اپنے خیالات کے گھوڑوں کو لگام نہیں دے پا رہے وہ مہنگائی جیسا سنگین مسئلہ کیسے حل کریں گے‘ آپ بھی سوچیے اور میں بھی سوچتا ہوں۔ معاملات سلجھنے کی بجائے الزامات در الزامات کے کیچڑ میں دھنستے چلے جا رہے ہیں، کیا حکومت مہنگائی کے خاتمے کے لیے واقعی سیریس ہے، مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے آج انکشاف کیاعین ممکن ہے درست اقدامات نہ کیے تو ہم بھی ناکام ہوجائیں گے، کیا حکومتی اقدامات درست نہیں ہیں؟