میاں نواز شریف کی صحت سنبھلنے کی بجائے بگڑتی چلی جا رہی ہے‘ کل انہیں پلیٹ لیٹس دیے گئے تھے‘ ڈاکٹروں کا خیال تھا خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 25 ہزار ہو جائے گی تو یہ ملٹی پلائی ہونے لگیں گے لیکن ڈاکٹروں کا خیال غلط ثابت ہو گیا‘
پلیٹ لیٹس بڑھنے کی بجائے تیزی سے گرنے لگے اور یہ آج شام 29 ہزار سے سات ہزار پر آ گئے یوں محسوس ہو رہا ہے میاں نواز شریف کا جسم نئے پلیٹ لیٹس بھی پیدا نہیں کر رہا اور یہ باہر سے داخل ہونے والے پلیٹ لیٹس کو بھی تباہ کر رہا ہے چناں چہ صورت حال تشویش ناک ہوتی چلی جا رہی ہے‘ طبی ٹیم نے مریض کی حالت کو حساس قرار دے دیا ہے‘ حکومت نے اس تشویش ناک حالت کی وجہ سے مریم نواز کو والد سے ملاقات کی اجازت دے دی‘ نیب حکام انہیں سروسز ہسپتال لا رہے ہیں‘ مریم نواز کی آمد ثابت کرتی ہے نواز شریف کی حالت زیادہ خراب ہو چکی ہے کیوں کہ دن کے وقت مریم نواز کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی، نواز شریف کی فیملی اور پارٹی دونوں بار بار کہہ رہے ہیں اگر میاں نواز شریف کو کچھ ہوا تو عمران خان ذمہ دار ہوں گے جب کہ عمران خان کا کہنا ہے میں کوئی ڈاکٹر ہوں‘ میں کیوں ذمہ دار ہوں گا‘ کون ذمہ دار ہے؟ حکومت نے آزادی مارچ کی مشروط اجازت دے دی تاہم مولانا کو قانون اور آئین کے دائرے میں رہنا ہوگا‘ یہ دائرہ کیا ہے‘ یہ کہاں سے شروع ہوتا ہے اور کہاں ختم ہو جاتا ہے اس کا فیصلہ کون کرے گا؟