اتوار‬‮ ، 21 دسمبر‬‮ 2025 

سابق حکمرانوں نے محض اپنے سیاسی مفادات کی خاطر ملک و قوم کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا،عمران خان نے بڑا اعلان کردیا

datetime 18  اپریل‬‮  2019 |

اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سابق حکمرانوں نے محض اپنے سیاسی مفادات کی خاطر ملک و قوم کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا، ایک طرف بیرونی قرضوں سے مہنگی بجلی کے کارخانوں کا قیام اور دوسری جانب ترسیل و تقسیم کے شعبے کو نظر انداز کرنا مجرمانہ غفلت ہے اور ایسا کرنے والے قومی مجرم ہیں،ماہ رمضان میں سحری وافطاری کے وقت عوام کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو ممکن بنانے کیلئے خصوصی انتظامات کئے جائیں۔

جمعرات کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت توانائی سے متعلق امور پر اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر توانائی عمر ایوب خان، وزیرِ اطلاعات چوہدری فواد حسین، وزیرِ منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، سیکرٹری توانائی عرفان علی ، چیئرمین ٹاسک فورس برائے توانائی ندیم بابر، ڈاکٹر فیض احمد چوہدری و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔ توانائی کے شعبے میں ملک کو درپیش مسائل خصوصاً گردشی قرضوں کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ محض2017-18ء میں گردشی قرضوں میں 450ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ حکومت وقت کا وہ سیاسی فیصلہ تھا جس کے تحت وزارت کو یہ ہدایت کی گئی کہ سو فیصد بجلی چوری کے علاقوں میں بھی بلا تعطل بجلی کی فراہمی جاری رکھی جائے۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایک طرف مہنگی بجلی کی پیداوار اور دوسری جانب چوری اور بلوں کی عدم ادائیگیوں کے سبب گردشی قرضوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت بجلی کی 41فیصد پیداوار درآمد شدہ مہنگے تیل سے کی جا رہی ہے،عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نجی شعبے کی جانب سے لگائے جانیوالے بجلی کے کارخانوں کی پیداوار بتدریج کم ہوجاتی ہے تاہم سابق حکومتوں کی جانب سے اس اہم پہلو کو یکسر نظر انداز کیا گیا جس کے نتیجے میں حکومت کو بجلی بنانے والے کارخانوں کو ان کی اصل پیداوار سے بھی کئی گنا زیادہ قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔

وزیر اعظم کو بتایا گیا ماضی میں ملک میں بجلی کی پیداوار کیلئے اضافی کارخانے لگاتے وقت ان کارخانوں سے بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے پہلو کو یکسر نظر انداز کیا گیا،ترسیل و تقسیم کے مسائل کی وجہ سے ملک میں موجود پیداواری صلاحیت میں سے تین سے سات ہزار میگا واٹ کو برؤے کار نہیں لایا جاسکتا۔اجلاس میں ملک میں توانائی کی موجودہ ضروریات اور سال 2025تک توانائی کی طلب و رسد کے اعدادوشمار کا بھی جائزہ لیا گیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ

سابق حکمرانوں نے محض اپنے سیاسی مفادات کی خاطر ملک و قوم کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا۔  انہوں نے کہا کہ ایک طرف بیرونی قرضوں سے مہنگی بجلی کے کارخانوں کا قیام اور دوسری جانب ترسیل و تقسیم کے شعبے کو نظر انداز کرنا مجرمانہ غفلت ہے اور ایسا کرنے والے قومی مجرم ہیں۔ وزیرِ اعظم نے وزارتِ توانائی کو ہدایت کی کہ ترسیل و تقسیم کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانے پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ ترسیل و تقسیم کے مسائل کو حل کیا جا سکے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ماہ رمضان کے پیش نظر خصوصی انتظامات کیے جائیں تاکہ سحر ی و افطار کے وقت عوام کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو حد درجہ ممکن بنایا جا سکے۔

موضوعات:



کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…