کراچی( آن لائن ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکائونٹس کا سراغ لگا لیا، اکائونٹس رکھنے والے تاجروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کے خلاف مہم میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کراچی میں بڑی کامیابی حاصل کرلی۔
کراچی میں 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کے 6 بے نامی اکائونٹس کی نشاندہی ہوئی ہے۔انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو میں 4 تاجروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، چاروں تاجروں کی جانب سے 5 سال میں ایک ارب 26 کروڑ سے زائد ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے ضلع بونیر اور کراچی صدر موبائل مارکیٹ کے پتے درج ہیں۔ مذکورہ تاجروں زور طالب خان، عمار خان، محمد حسن اور محمد حمزہ کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے۔ایف بی آر حکام کے مطابق ملزم زور طالب خان سالار انٹر پرائزز اور سالار مائننگ کا پروپرائٹر ہے۔ زور طالب خان نے 2012 سے 2017 کے دوران 6 بے نامی اکائونٹ کھولے، 5 سال میں ان 6 بے نامی اکائونٹس سے 8 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کی گئی۔حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کا بیشتر کاروبار کراچی میں ہی تھا، تاجر زور طالب خان کو نوٹس بھیجا گیا تو تاجر نے لاعلمی کا اظہار کیا۔خیال رہے کہ گزشتہ روز ہی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے حوالے سے نیب کے اختیارات مانگے تھے۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ اینٹی منی لانڈرنگ قانون میں خامیوں کی وجہ سے نتائج نہیں مل پاتے، ریکارڈ بروقت نہیں ملتا، تحقیقات التوا میں چلی جاتی ہیں۔ایڈیشنل ڈی جی نے کہا تھا کہ بینک سے ریکارڈ لینا ہے تو سیشن جج کی اجازت درکار ہے، سیشن جج سے اجازت میں کئی کئی ماہ نکل جاتے ہیں۔ ایسا بھی ہوتا ہے سیشن جج اجازت ہی نہیں دیتا۔ جو ریکارڈ 6 ماہ بعد ملتا ہے وہ 6 دن میں ملے تو تحقیقات تیز ہوسکتی ہیں۔