کوٹ لکھپت(سی پی پی)انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قصور کی معصوم زینب سمیت 7 بچیوں سے زیادتی اور قتل کے مجرم عمران کو مزید تین بچیوں کے زیادتی قتل کیس میں 12 مرتبہ موت کی سزا سنادی۔انسداددہشت گردی عدالت نے تیز ترین ٹرائل کرتے ہوئے 3مقدمات پر محفوظ فیصلے جاری کردیئے۔ انسداددہشت گردی عدالت کے جج سجاد احمد روزانہ کی بنیاد پر کوٹ لکھپت جیل میں سماعت کی۔مجرم کو 60 لاکھ روپے جرمانہ اور 30 لاکھ روپے دیت کی سزا بھی سنائی گئی۔
جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں چھ ماہ قید کاٹنا ہوگی۔مجرم کو تین بچیوں نور فاطمہ، لائبہ عمر اور عائشہ آصف کے قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی۔ دیگر تین بچیوں کے جرم کی سزا سنانی ابھی باقی ہے۔پراسیکیوٹر عبدالروف وٹو کی طرف سے دائر استغاثہ کے مطابق سفاک قاتل عمران نے ننھی بچیوں کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا، 7 سالہ نور فاطمہ کو عمران نے 11 اپریل 2107 کو قصور امین ٹاؤن سے اغوا کیا ،2 فرلانگ کے فاصلے پر زیر تعمیر مکان میں زیادتی کے بعد قتل کردیا۔ مجرم کیخلاف تھانہ صدر قصور میں مقدمہ درج ہوا۔8 سالہ لائبہ عمر کو بستی خادم آباد سے 8 جولائی 2017 کو اغوا کیا، 500 میڑ فاصلے پر شاہ عنایت کے قریب زیر تعمیر مکان میں درندگی کا نشانہ بنایا اور قتل کیا۔6 سالہ کائنات بتول 12 نومبر 2017 قصور گارڈن سے اغوا کیا، درندہ صفت نے لکڑی کیٹال میں رات گئے زیادتی کا نشانہ بنایا اور پھینک دیا، کائنات بتول تشویشناک حالت میں ابھی بھی زیر علاج ہے۔12 سالہ عائشہ آصف 7 جنوری 2017 قصور بی ڈویژن سے اغوا کی گئی، معصوم کو سیٹھی کالونی کے قریب زیر تعمیر مکان میں درندگی کے بعد قتل کیا گیا۔8 سالہ نورین کو حیات آباد سے 9 جولائی 2017 کو اغوا کیا گیا، اندرون موری گیٹ قصور کے قریب زیادتی کے بعد قتل کردیا۔4سالہ ایمان فاطمہ کو سفاک قاتل نے 24 فروری 2017 کوقصور علی پارک سے اغوا کیا۔
آدھا کلو میٹر کے فاصلے پر زیر تعمیر مکان میں زیادتی کا نشانہ بنایا اور قتل کرڈالا۔عدالت نے 5 سالہ عائشہ آصف کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس میں 4 دفعہ سزائے موت 20 لاکھ جرمانہ اور 10 لاکھ روپے دیت کا حکم جاری کیا۔8 سالہ لائبہ کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس میں 4 بار سزائے موت 20 لاکھ جرمانہ اور 10 لاکھ روپے دیت کا حکم جاری کیا۔7 سالہ نور فاطمہ کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس میں بھی 4 بار سزائے موت 20 لاکھ جرمانہ اور 10 لاکھ روپے دیت کا حکم جاری کیا۔