جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

پاکستان پر دباؤ ڈالنے سے کچھ حاصل نہیں ہوا‘امریکی محکمہ خا رجہ کا کانگریس کے سامنے اپنی ناکامی کا اعتراف

datetime 8  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(آن لائن) امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کانگریس کے سامنے اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی عسکری امداد روک کر دباؤ ڈالنے کا حربہ بری طرح شکست سے دوچار ہوا اور اسلام آباد تاحال اپنی پالیسی پر گامزن ہے۔امریکا کی نئی جنوبی ایشیاء سے متعلق حکمت عملی کے حوالے سے سینٹ فارن ریلیشن کمیٹی میں امریکی حکام اور پارلیمانی وفد نے اعتراف کیا کہ اسلام آباد

کے بغیر افغانستان میں امن کا قیام ناممکن ہے۔کمیٹی کے ریپبلیکن چیئرمین سینیٹر رابرٹ کروکر نے پاکستان کی عسکری امداد روکنے کے فیصلے کی بھرپور تائید کی۔سینیٹر نے کہا کہ ‘جب تک اسلام آباد حقانی نیٹ ورک اور دیگر دہشت گردوں کو پناہ فراہم کرتا رہے گا اس وقت تک پاکستان کے لیے اربوں ڈالر کی عسکری امداد پرپابندی ہوگی، یہ ایک واضح لکیر ہے، دہشت گرد عام شہریوں سمیت امریکی اور اس کے اتحادیوں کو نشانہ بناتے ہیں’۔دوسری جانب کمیٹی میں موجود سینیٹر بین کارڈن نے استفسار کیا کہ ‘کیا پاکستان کی عسکری امداد روکنے سے کوئی تبدیلی آئی’۔جس پر ڈپٹی سیکریٹری اسٹیٹ جان سیلوان نے جواب دیا کہ ‘یقیناً (پاکستان کی پالیسی) میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اس لیے ہم اسے حتمی اور ناقابل تنسیخ سمجھیں گے’۔ایک سینیٹر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ‘ پاکستان کی جانب سے مذاکرات کیے گئے لیکن تاحال (حقانی نیٹ ورک کے خلاف) قابل ستائش اقدامات نہ اٹھانے کی وجہ سے ممکن نہیں کہ عسکری امداد سے پابندی ختم کردی جائے ’۔سیکریٹری اسٹیٹ جان سیلوان نے کہا کہ‘پاکستان باخوبی ہماری ترجیحات سمجھتا ہے اور عسکری امداد پر پابندی کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس قدم نہیں اٹھائے جائیں گے’۔

کمیٹی کے اراکین نے اس امر کا کھل کر اظہار کیا کہ ‘واشنگٹن یقین رکھتا ہے کہ پاکستان ناصرف اہم اتحادی ہے بلکہ نئی حکمت عملی کی کامیابی میں اْس کا کردار کلیدی ہے’۔جان سیلوان نے اجلاس کے ابتدائی مرحلے میں دستاویز پڑھی جس میں کہا گیا کہ امریکا پاکستان کی عسکرامداد دوبارہ شروع کردے گا تاہم اسلام آباد کو تمام دہشت گردوں کے خلاف ‘حتمی اور پراثر’ ایکشن لینا ہوگا۔جان سیلوان نے کہا کہ امریکا خطے میں تناؤ میں کمی خواہاں ہے

اور اس کے لیے پاکستان کے جائزتحفظات کو ضرور دور کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم دنیا بھر میں پراکسی وار کے مخالف ہیں اور عالمی نظام میں دہشت گردوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے’۔واضح رہے کہ پاکستان نے امریکی اور افغان حکام کو ثبوت پیش کیے ہیں جس میں دعویٰ کیا گیا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد گروپس افغانستان کی سرحدوں میں قائم ٹھکانوں میں منتقل ہو گئے ہیں اور ادھر سے بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کی واردات کرتے ہیں۔اس حوالے سے پاکستان نے اعتراض اٹھایا تھا کہ افغانستان میں بڑھتی بھارتی عملداری سے سیکیورٹی خدشات جنم لے رہے ہیں لیکن امریکی حکام کی جانب سے مسلسل خاموشی ہے۔بھارت افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جو پاکستان میں پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…