بدھ‬‮ ، 22 جنوری‬‮ 2025 

’’حجاج بن یوسف ایک ظالم، جابر اور بدمعاش شخص تھا‘‘

datetime 6  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے پاکستان ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام میں گفتگوخطاب کرتے ہوئے کہا کہ راجہ داہر کے دور میں ایک لڑکی نے حجاج بن یوسف کو پکارا، حجاج بن یوسف ہماری تاریخ کا کوئی اچھا انسان نہیں، اس کا ہماری تاریخ میں کوئی اچھا مقام نہیں، وہ ایک ظالم و جابر انسان تھا، وہ اس وقت بصرو و عراق کا گورنر تھا، اسے ایک لڑکی نے آواز دی کہ اے حجاج! تو کہاں ہے،

جب یہ بات حجاج بن یوسف کو پتہ چلی تو وہ کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا کہ میری بہن ، حجاج حاضر ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ حجاج بن یوسف جیسا شخص تاریخ کا اچھا انسان نہیں تھا بلکہ بدمعاش تھا۔ وہ بنو امیہ کا چھوڑ ا ہوا بدمعاش تھا۔ لیکن اس جیسے بد معاش اور ظالم شخص نے ایک لڑکی کی پکار پر قسم اٹھائی کہ میں نہ چار پائی پر سوئوں گا اور نہ بیوی کے قریب جائوں گا ، جب تک میں اس لڑکی کی مدد کو نہیں پہنچوں گا۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ حجاج بن یوسف نے اپنے بھتیجے کی سرکردگی میں ایک لشکر روانہ کیا جس نے جا کر وہاں انصاف کیا۔ آج کے دور میں مسلمان بچیوں کی عزت سے کھیلنے والے یہودی نہیں بلکہ وہ بھی مسلمان ہیں۔ ابو محمد حجاج بن یوسف بن حکم بن ابو عقیل ثقفی۔ طائف میں پیدا ہوا وہی اس کی پرورش بھی ہوئی، حجاج بن یوسف طائف کے مشہور قبیلہ بنو ثقیف سے تعلق رکھتا تھا۔ ابتدائی تعلیم و تربیت اس نے اپنے باپ سے حاصل کی ۔ جو ایک مدرس تھا۔ حجاج کا بچپن سے ہی اپنے ہم جماعتوں پر حکومت کرنے کا عادی تھا۔ تعلیم سے فارغ ہو کر اس نے اپنے باپ کے ساتھ ہی تدریس کا پیشہ اختیار کیا لیکن وہ اس پیشے پر قطعی مطمئن نہ تھا اور کسی نہ کسی طرح حکمران بننے کے خواب دیکھتا رہتا تھا۔ بالاخر وہ طائف چھوڑ کر دمشق پہنچا اور کسی نہ کسی طرح عبدالملک بن مروان کے وزیر کی ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ وزیر

نے جلدی ہی اس کی انتظامی صلاحیتوں کو بھانپ لیا اور اسے ترقی دے کر اپنی جاگیر کا منتظم مقرر کر دیا۔ ایک چیز جس کی وزیر کو ہمیشہ شکایت رہتی تھی اس کی سخت گیری تھی لیکن اس سخت گیری کی وجہ سے وزیر کی جاگیر کا انتظام بہت بہتر ہوگیا تھا۔اتفاق سے عبدالملک کو اپنی فوج سے سستی اور کاہلی کی شکایت پیدا ہو گئی اور اس نے ایک محتسب مقرر کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیر نے حجاج کا نام پیش کیا لیکن یہ وضاحت

کر دی کہ آدمی سخت گیر ہے اس لیے وہ اس کے افعال کے لیے جوابدہ نہیں ہوگا۔ اس طرح حجاج عبدالملک کی فوج میں شامل ہو گیا۔ اس حیثیت سے اس نے عبدالملک کی خوب خدمت کی اور اموی فوج اس سے دہشت کھانے لگی۔ یہاں تک کہ خود وزیر کا دستہ بھی اس کی سخت گیری کا شکار ہوا۔ حالانکہ وہ خود کئی سال انھیں میں شامل رہا تھا۔ عبدالملک نے جب عراق پر حملہ کیا تو مصعب بن زبیر کے خلاف اس کے سخت اقدامات نے

عبدالملک کو قائل کر دیا کہ حجاج اس کے کہنے پر کوئی بھی اقدام کر سکتا ہے۔ اور اس کے لیے اخلاقی و مذہبی حدود عبور کرنا کوئی مشکل نہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…