کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے جنید جمشید کے نمازجنازہ کی ادائیگی سے قبل خصوصی بیان کرتے ہوئے کہا کہ زندگی کی ساری کمائیاں موت سے ضرب کھاتی ہیں تو سب کچھ زیرو ہو جاتا ہے۔ ساری دنیا کی دنیاوی عزتیں، شہرتیں، ساز و سامان سب کچھ ختم ہو جاتا ہے۔ میں ابھی تک اپنی زبان پر جنید کے جسد خاکی کا لفظ نہیں لا سکا کیونکہ مجھے ابھی تک ایسا لگتا ہے کہ جنید زندہ ہے۔جنید جمشید کو جب مردہ کہا جاتا ہے تو میرے آنسو نکل آتے ہیں۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ انسان بہت جلدی زندہ سے مردہ ہو کر صفر ہو جاتا ہے۔ ہم آج اللہ کی امانت اللہ کو سونپنے آئے ہیں۔ جو مجمع جنید جمشید کی نماز جنازہ کیلئے اکٹھا ہوا ہے اتنا بہت سے علماء اور بڑے بڑے لوگوں کیلئے بھی نہیں ہوتا۔ مجھے جنید جمشید پر رشک آ رہا ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں اگر کسی زندہ رکھنا ہوتا ہمیشہ کیلئے تو وہ اپنے نبی ﷺ کو زندہ رکھتا۔ جنید جمشید کا جنازہ ایسا ہے جو بادشاہوں کا بھی نہیں ہوتا۔ اپنے بیان میںانہوںنے نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے آخری ایام کا حوالہ دیتے ہوئے تاریخ کے جھرونکوں سے واقعہ سنایا کہ جب حضور ﷺ دنیا سے پردہ فرمانے والے تھے اور بخار کی حالت میں غشی کی حالت میں تھے اور نماز پڑھانے کی سکت نہ تھی تو تب ایک بار حضرت عمر فاروق ؓ امامت کیلئے آقا کریم ﷺ کے مصلے پر کھڑے ہوئے ہی تھے کہ اتنے میں حضورﷺ نے استفسار فرمایا کہ نماز کا وقت ہو گیا ؟ اماں عائشہؓ نے جواب دیا جی ۔ آپ ﷺ نے دوبارہ ارشاد فرمایا کہ امامت کون کروا رہا ہے ؟ جواب دیا عمر ؓ مصلے پر موجود ہیں ۔ ارشاد ہوا انہیں کہو کہ ابوبکر صدیق ؓ امامت کرائیں گے چونکہ اللہ کا حکم ہے کہ میرے مصلے پر بس میرا صدیق ؓ ہی کھڑ اہو سکتا ہے ۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں