تہران ،تل ابیب ،مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے۔غیرملکی میڈیا کے مطابق حماس نے اسماعیل ہنیہ کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے، وہ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے ایران گئے تھے۔حماس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ تہران میں اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ شہید ہوئے، حماس کے سربراہ پر حملے کے ذمہ داران کو سزا دی جائے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں اسماعیل ہنیہ کا ایک محافظ بھی شہید ہوا ہے۔
دوسری جانب ایران نے اسماعیل ہنیہ پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات جلد سامنے لانے کا اعلان کردیا ہے جبکہ پاسداران انقلاب کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ کو تہران میں ان کی رہائش گاہ پر نشانہ بنایا گیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وقت کے مطابق رات تقریبا 2 بجے تہران میں ایک میزائل فائر کیا گیا، تہران کے قلب میں میزائل وہاں فائر کیا جہاں اسماعیل ہنیہ اپنے محافظ سمیت موجود تھے۔اسماعیل ہنیہ غزہ جنگ بندی مذاکرات میں بطور مذاکرات کار شریک تھے، انہیں 2017 میں حماس کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔
غزہ میں سفری پابندیوں سے بچنے کیلئے اسماعیل ہنیہ ترکیے اور قطر میں رہتے تھے۔حماس رہنما سامی ابو زہری نے کہا کہ ہم بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے کھلی جنگ لڑ رہے ہیں، بیت المقدس کیلئے ہر قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔پاپولر فرنٹ فار لبریشن آف فلسطین کے ترجمان مہر الطاہر نے کہا ہے کہ شہید اسماعیل ہنیہ نے فلسطین کاز کے لیے اپنا سب سے قیمتی مال دیا، فلسطینی اپنے مقصد کیلئے ہر عزیز اور قیمتی چیز پیش کرنے کو تیار ہیں۔مہر الطاہر نے کہا کہ دشمن اسرائیل تمام سرخ لکیروں کو عبور کر گیا ہے، اسرائیل نے معاملات کو ایک جامع جنگ کی طرف دھکیل دیا ہے، مزاحمتی تنظیمیں جنگ کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔