واشنگٹن (این این آئی )ایران کی طرف سے خطے کو درپیش خطرات کے پیش نظر حالیہ ہفتوںکے دوران امریکا کے بی 52جنگی طیاروں کو متعدد بار مشرق وسطی میں بھیجا گیا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر فرینک میکنزی نے اعلان کیا کہ بمبار طیاروں نے مشرق وسطی میں کامیابی کے ساتھ اپنا فضائی
سفر مکمل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بمبار ٹاسک فورس سے وابستہ مشن علاقائی سلامتی کے لیے امریکا کے مستقل عزم کا واضح ثبوت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک مختصر مدت کے لیے اسٹریٹجک طیاروں کی تعیناتی خطے میں ہماری دفاعی پوزیشن کا ایک اہم حصہ ہے۔ امریکی بی باون طیارے اسرائیل کی فضائی حدودسے گذر کر خلیج ممالک میں داخل ہوئے ہیں۔ امریکی عہدے داروں نے پہلے بھی اشارہ کیا تھا کہ یہ پروازیں ایران کے خلاف بازی کا واضح پیغام ہیں،امریکا کے جدید بمبار طیارے ایک ایسے وقت میں مشرق وسطی کے لیے روانہ ہوئے ہیں جب دوسری طرف یہ اطلاعات ہیں کہ ایران نے بحر ہند میں اپنے جدیدترین میزائل کا تجربہ کرتے ہوئے امریکی بحری بیڑے کے قریب میزائل داغے۔دوسری طرف فرانس نے خبردار کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت میں اضافہ کر رہا ہے۔ لہذا ایران اور امریکاکو 2015 میں کیے جانے والے جوہری معاہدے کی طرف فوری طور پر واپس آ جانا چاہیے۔ فرانس کے وزیر خارجہ جین یویس لی ڈرائن نے مقامی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ایران جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں میں اضافہ کرتا جا رہا ہے اور رواں ماہ ایران نے زیرِ زمین جوہری پلانٹ میں یورینیم کی افزودگی کا عمل 20 فی صد تک بڑھا دیا.عالمی طاقتوں کے ساتھ کیے جانے
والے 2015 معاہدے سے پہلے ایران نے افزودگی کی یہ سطح حاصل کر رکھی تھی۔ انہوں نے کہا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایران پر زیادہ سے زیادہ دبا کی مہم جاری رکھی۔ جس کے نتیجے میں ان کے بقول خطرات میں اضافہ ہوا۔لی ڈرائن کا انٹرویو میں مزید کہنا تھا کہا کہ ایسا اب ختم ہونا چاہیے اور جیسا کہ وہ واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ ایران جوہری ہتھیاربنانے کی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔