مقبوضہ غزہ(این این آئی) متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی امارات ایئرمیں کام کرنے والے ایک پائلٹ نے ہوائی جہاز اسرائیل لے جانے سے انکار کیا تو اس پر اماراتی حکومت اور کمپنی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پائلٹ کو ملازمت سے معطل کردیا ہے۔ اس کے علاوہ کمپنی نے اس کے خلاف انتقامی کارروائی شروع
کردی ہے۔دوسری طرف اماراتی ہوائی جہاز اسرائیل لے جانے سے انکار پر فلسطینی حلقوں کی طرف سے تونسی پائلٹ کے اس اقدام کی تحسین کرتے ہوئے اسے جرات مندانہ قرار دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق تونسی پائلٹ کی جرات انکار پر اسرائیل نواز عرب حلقوں میں غم وغصے کی آگ لگ گئی جب کہ اسرائیل کے اندر بھی اس واقعے پر سخت برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر فلسطینیوں اور عرب برادری کی طرف سے تونسی پائلٹ کی حمایت میں کئی ہیش ٹیگ ٹرینڈ کررہے ہیں۔ تونسی پائلٹ کے حامیوں نے متحدہ عرب امارات کی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پائلٹ کو برطرف کرنے کی مذمت کی ہے۔برطرف ہواباز منعم صاحب الطباع نے ‘فیس بک’ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں لکھا کہ ‘مجھے کہا گیا تھا میں اماراتی پرواز کو اسرائیل لے جاؤں، میرے ضمیر نے مجھے ایسا کرنے سے روکا۔ اللہ نے میری مدد کی۔ مجھے اس پر کوئی ندامت نہیں۔اس کے اس بیان کے بعد فیس بک نے بھی اس کا صفحہ بلاک کردیا۔دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی علاقے میں یہودی آباد کاروں کے لیے مزید 530 گھروں کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔عبرانی ریڈیو کے مطابق ان میں سے 400 مکانات جیلونامی یہودی کالونی میں تعمیر کیے جائیں گے۔ یہ کالونی جنو مغربی بیت المقدس
میں واقع ہے، اس کے علاوہ 130 مکانات شمالی بیت المقدس میں شلوموکالونی میں تعمیر کیے جائیں گے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل کی پلاننگ کمیٹی ان تعمیرات پر آنے والے اعتراضات کا جائزہ لے گی۔خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودیوں کے لیے 800 گھروں کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔