واشنگٹن(این این آئی،آن لائن)امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر دفاع مارک ایسپر کو فارغ کردیا، جبکہ کرسٹوفر ملر کو قائم مقام وزیر دفاع بنانے کا اعلان کردیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مارک ایسپر کے ساتھ صدر کے تعلقات کئی ماہ سے خراب تھے۔ وزیر دفاع نے پہلے ہی
استعفیٰ تیار کر لیا تھا۔ صدر اور وزیر دفاع میں افغانستان سے فوجیں نکالنے یا رکھنے پر اتفاق نہیں تھا۔مارک ایسپر نے امریکی فوج کو ملک کے اندر امن و امان کے لیے تعینات کرنے کے ٹرمپ کے منصوبے کی مخالفت کی تھی۔ایسپر کا کہنا تھا کہ فوج کو اندرون ملک صرف بہت ہی سنگین صورت حال میں استعمال کیا جانا چاہیے۔ اور یہ بات وہ، وزیر دفاع کی حیثیت سے نہیں بلکہ سابق فوجی کی حیثیت سے بھی کر رہے ہیں۔دریں اثنا امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابات کے نتائج کو لے کر قانونی جنگ لڑنا چاہتے ہیں، ان کا فی الحال عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نظر نہیں آتا۔امریکی میڈیا کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخاب ہارنے کے بعد سخت بے چینی کا شکار ہیں اور تاحال انتخابی نتائج قبول نہیں کرسکے۔امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نو منتخب صدر جو بائیڈن کو وائٹ ہاؤس مدعو کرنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور نہ ان کے عہدہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ ہے۔نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ انتخابات کے نتائج کو لے کر عدالت جانا چاہتے ہیں اور اسے کئی ماہ تک طول دینا چاہتے ہیں۔سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا فیصلہ بھی کیا ہے، تحقیقات میں ایف بی آئی کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔