اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں مقیم ایک پاکستانی نے تارکین وطن کی مشکلات اور اذیت بھری زندگی کو ایک خوبصورت پنجابی گیت کی صورت میں گا کر بیان کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانی نوجوان اپنے اس گیت میں کہتا ہے کہ سعودیہ میں کام
نہ ملنے کی وجہ سے پاکستانی بہت پریشان ہیں۔ یہاں پر غریب پاکستانیوں سے اتنی سخت محنت کرائی جاتی ہے کہ ان کی کھال اتارنے والی بات ہی ہو جاتی ہے۔یہاں آنے والے پاکستانی پھنسے پڑے ہیں اور انتہائی بدنصیبی کا شکار ہیں۔ یہ گلوکار اپنے پاکستانی بھائیوں سے مخاطب ہو کر مزید کہتا ہے کہ اگر تم لوگوں نے سعودیہ کا ویزہ لینا ہے تو یاد رکھو یہاں تم سے گدھے کی طرح سخت مشقت لی جائے گی۔سخت گرمی تمہاری ہمت اور حوصلہ توڑ دے گی۔ سعودیہ میں مقیم جو پاکستانی اپنے گھر والوں کو فون کرتے ہیں تو آگے سے گھر والے اپنے رونے رو کر فرمائشوں کا انبار لگا کر زیادہ رقم بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ یہاں پر کفیل ہر وقت یلا، یلا کرتے ہیں اور تنخواہ مانگنے پر پاکستانیوں کو ذلیل کر کے رکھ دیتے ہیں۔یہاں کام کر کے بھی غم ملتا ہے۔یہاں پر میس کے کرائے پر بھی بڑی رقم خرچ آتی ہے۔ اس ملک میں اپنے قریبی رشتہ دار بھی آنکھیں پھیر لیتے ہیں۔ یہاں انسان کو بس اپنا ہی سہارا ہوتا ہے۔
ہم اپنے گھر والوں کو سونے کے کانٹے اور مہنگے موبائل کہاں سے بھجوائیں، ہماری تو یہاں اپنی زندگی عذاب میں گزر رہی ہے۔ دکھ کے مارے ہماری آنکھیں آنسوئوں سے تر رہتی ہیں۔ ہم کہاں سے پیسے بھیجیں، اپنے قرضے کیسے اتاریں۔ ہم پاکستان میں موجود ہم وطنوں سے ہاتھ جوڑ کر
اپیل کرتے ہیں کہ ملازمت کے لیے سعودیہ نہ آئیں۔ باقی جو ہماری بات کا یقین نہ کر کے یہاں آنا چاہتا ہے، اسے خوش آمدید کہیں گے۔ خود ہی اسے حالات کا اندازہ ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ سعودی عرب میں روزگار کی غرض سے 25 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں۔